- فتوی نمبر: 15-81
- تاریخ: 11 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
قوالی سننا جائز ہے ؟قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جس قوالی میں مندرجہ ذیل شرائط ہوں اس کے سننے کی گنجائش ہے:
(۱)گانے بجانے کے کسی آلات کا استعمال نہ ہو ۔(۲)سامع یعنی سننے والا نفس پرست نہ ہو بلکہ متقی اور پرہیز گار ہو اور اس کا مقصد لطف اندوزی نہ ہو بلکہ علاج ہو یعنی اس کو اللہ کے ذکر میں نشاط نہ پیدا ہوتا ہو اور اس کی طبیعت نہ کھلتی ہو تو طبیعت کو ابھارنے کی غرض سے کچھ اشعار سن لے ۔(۳)پڑھنے والا بھی مخلص ہو اور متقی دیندار ہو(۴)جو لوگ موجود ہوں وہ سب راہ سلوک کے راہی ہو ں ان میں کوئی فاسق دنیا دار نہ ہو کوئی امرد(بے ریش) نہ ہو اور کوئی عورت نہ ہو۔(۵)قوالی سننے والے غلبہ کے بغیر کھڑے نہ ہوں ،محض تصنع اور تکلف کے لیے کھڑے نہ ہوں ۔(۶)وجد کا اظہارصادق ہو۔جھوٹا نہ ہو ۔جس قوالی میں ان شرائط میں سے کوئی ایک بھی شرط مفقود ہوگی تو وہ قوالی جائز نہ ہو گی۔ آج کل قوالی میں عموما یہ شرائط موجود نہیں ہوتیں لہذا مروجہ قوالی کا سننا جائز نہیں۔
حاشية ابن عابدين (6/ 349)
قلت وفي التاترخانية عن العيون إن كان السماع سماع القرآن والموعظة يجوز وإن كان سماع غناء فهو حرام بإجماع العلماء ومن إباحه من الصوفية فلمن تخلى عن اللهو وتحلى بالتقوى واحتاج إلى ذلك احتياج المريض إلى الدواء
وله شرائط ستة أن لا يكون فيهم أمرد وأن تكون جماعتهم من جنسهم وأن تكون نية القوال الإخلاص لا أخذ الأجر والطعام وأن لا يجتمعوا لأجل طعام أو فتوح وأن لا يقوموا إلا مغلوبين وأن لا يظهروا وجدا إلا صادقين والحاصل أنه لا رخصة في السماع في زماننا
© Copyright 2024, All Rights Reserved