استفتاء
قضا ہر روز کی بیس رَکْعَتیں ہوتی ہیں ۔دو فرض فجرکے، چار ظہر، چار عصر، تین مغرِب ، چار عشاء کے اور تین وِتر ۔
نیّت اِس طرح کیجئے،مَثَلاً: ’’ سب سے پہلی فَجرجو مجھ سے قَضا ہوئی اُس کو ادا کرتا ہوں۔ ‘‘ ہرنَماز میں اِس طرح نیت کرے۔
جس پر بکثرت قَضانَمازیں ہیں وہ آسانی کیلئے اگر یُوں بھی ادا کرے تو جائز ہے کہ ہر رُکوع اور ہرسَجدے میں تین تین بار ’’سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْعَظِیْم ‘سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی‘‘ کی جگہ صرف ایک ایک بار کہے ۔ مگر یہ ہمیشہ اور ہر طرح کی نَماز میں یاد رکھنا چاہئے کہ جب رکُوع میں پوراپَہنچ جائے اُس وقت سُبحٰن کا ’’سین ‘ ‘ شُروع کرے اور جب عظیم کا ’’ میم‘‘ ختم کر چکے اُس وقت رُکوع سے سر اٹھا ئے ۔ اِسی طرح سَجدے میں بھی کرے۔ ایک تَخفیف(یعنی کمی) تویہ ہوئی اور دوسری یہ کہ فرضوں کی تیسری اور چوتھی رَکْعَت میں اَلحَمْد شریف کی جگہ فَقَط’’ سُبْحٰنَ اللہِ‘‘ تین بار کہہ کر رُکوع کر لے ۔ مگر وِتر کی تینوں رَکْعَتوں میں اَلحَمْد شریف اور سُورت دونوں ضَرور پڑھی جائیں ۔
تیسری تَخفیف(یعنی کمی) یہ کہ قعدہ اَخیرہ میں تَشَھُّد یعنی اَلتَّحِیّات کے بعد دونوں دُرُودوں اور دعا کی جگہ صِرْف ’’ اللہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ‘‘ کہہ کر سلام پھیر دے ۔ چوتھی تَخفیف(یعنی کمی) یہ کہ وِتْر کی تیسری رَکْعت میں دعائے قُنُوت کی جگہ اللہُ اکبر کہہ کر فَقَط ایک بار یا تین بار’’ رَبِّ اغْفِرْ لِی‘ ‘ کہے ۔
یاد رکھئے! تَخفیف (یعنی کمی)کے اس طریقے کی عادت ہر گز نہ بنائیے،معمول کی نمازیں سنّت کے مطابِق ہی پڑھئے اور ان میں فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ سُنَن اور مُستَحَبّات وآداب کی بھی رِعایت کیجئے
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اس مذکورہ طریقہ سے قضا نمازیں ادا کی جا سکتی ہیں ۔
شامی (1/96 )میں ہے :
ولو نوى اول ظهر عليه جاز و هذا هو المخلص لمن لم يعرف اوقات الفائتة او اشتبهت عليه او
اراد التسهيل على نفسه
شامى (2/221 )میں ہے:
المصلى بالخيار فى الاخيرين ان شاء قرأ و ان شاء سكت و ان شاء سبح قال الشامى و هذا باب لا يدرك بالقياس
فتاوی ہندیہ( 1/146)میں ہے:
ويقول فى ركوعه :سبحان ربي العظيم ثلاثا وذلك ادناه فلو ترك التسبيح اصلا او اتى به مرة واحدة يجوز و يكره(تنزيها)
درمختار(221/2)میں ہے:
(اكتفى ) المفترض (فيما بعد الأوليين بالفاتحة) فانها سنة على الظاهر،ولو زاد لا بأس به (و هو مخير بين قرأة )الفاتحة ،و صحح العيني وجوبها و (تسبيح ثلاثا) وسكوت قدرها ،و فى النهاية قدر تسبيحة فلا يكون مسيئا بالسكوت
شامی (2/159)میں ہے:
و اقل الزيادة المفوتة للواجب مقدار :اللهم صل على محمد فقط على المذهب
فتاوی ہندیہ( 1/111 )میں ہے :
وليس في القنوت دعاء مؤقت كذا فى التبيين و الاولى ان يقرا اللهم انا نستعينك و يقرأ بعده اللهم اهدنا فيمن هديت ومن لم يحسن القنوت يقول ربنا اتنا في الدنيا حسنة وفي الاخره حسنة وقنا عذاب النار كذا فى المحيط او يقول اللهم اغفرلنا و يكرر ذالك ثلاثا وهو اختيار ابى الليث كذا فى السراجية۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved