- فتوی نمبر: 1-39
- تاریخ: 22 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
**** اور **** دونوں حقیقی بھائی ہیں ۔ **** چین میں ملازم تھے ۔اور **** کا سعودیہ (ریاض)میں خیمے بنانے کا کاروبار ہے ۔**** اور **** دونوں چھٹی پر پاکستان آئے ۔اور **** نے **** سے کاروبار کیلئے بطور قرض رقم مانگی۔جس پر **** نے چین سے حج کے موقع پر ایک *** کے ہاتھ پانچ ہزار تین سو امریکی ڈالر (جبکہ ایک ڈالر ۸۲ پاکستانی کے برابر تھا۔اس حساب سے ایک لاکھ پچاس ہزار روپے بنتے ہیں)بھیجے۔ اور **** سے فون پر پوچھا کہ یہ رقم کس کو دے دی جائی ۔**** نے کہا کہ یہ رقم **** کو مکہ مکرمہ میں دے دیجائے ۔اور **** نے **** کو فون پر کہا کہ تم میری طرف سے وہ رقم وصول کر لو ۔چنانچہ **** نے وہ رقم اسلم صاحب کو دی اور اسلم صاحب نے حرم کے برآمدوں میں **** کو وہ رقم دیدی ۔**** نے وہ رقم وصول کر کے ہینڈ بیگ میں ڈال لی۔اور طواف شروع کر دیا ۔طواف کے دوران دھکا لگا جس سے **** گرا اور بیگ ہاتھ سے چھوٹ گیا اور پھر ملا ہی نہیں ۔چنانچہ رقم گم ہو گئی ۔ اس بات کو آٹھ سال گزر گئے ہیں ۔ڈالر کی قیمت 28 سے کر بڑھ ساٹھ روپے ہو گئی ہے ۔اب بھائیوں نے زمین بیچنے کا ارادہ کیا تو ابرار نے **** سے کہا کہ اگر آپ رقم ادا نہیں کر سکتے تو زمین مجھے دے دیجائے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ ابرار **** سے اپنی رقم کا مطالبہ کر سکتے ہیں یا نہیں؟ اور **** ڈالر کی موجودہ قیمت کے اعتبار سے رقم کی ادائیگی کریں گے یا جس وقت ڈالر گم ہو گئے تھے اس وقت کی قیمت کا اعتبار کر کے رقم ادا کی جائے گی؟اور اگر مذکورہ رقم کی ادائیگی سعودی ریال کی شکل میں کرنی ہو تو کیا صورت ہو گی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
صورت مسئلہ میں چونکہ **** کے وکیل **** نے مذکورہ رقم پر قبضہ کر لیا تھا اور وکیل کا قبضہ اصل کے قبضہ کے قائم مقام ہوتا ہےاس لئے **** **** سے مذکورہ رقم کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔
مذکورہ رقم اگر ڈالر کی صورت میں واپس کی جائے تو صرف اتنے ڈالر واپس کرنے ہونگے جتنے لئے تھے ۔اور اگر رقم پاکستانی یا دوسری کرنسی کی صورت میں واپس کی جائے تو موجودہ وقت میں ڈالرکی جو قیمت ہے اتنے واپس کئے جائیں گے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved