استفتاء
میں کافروں کے ملک میں ہوں، یہاں ان کے طرزکے بیت الخلاء بنے ہوئے ہیں لہٰذا قبلہ رخ بیت الخلاء بنا ہوا ہے۔ مجبوری ہے، اس کا کوئی شرعی حکم بتادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بیٹھتے وقت قبلہ سے کم ا ز کم 45 ڈگری ہٹ کر بیٹھیں اور ساتھ استغفار بھی کریں۔
فہم حدیث(2/9) میں ہے:
عن أبي أيوب، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:إذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة، ولا تستدبروها ببول ولا غائط، ولكن شرقوا أو غربوا قال أبو أيوب: فقدمنا الشام فوجدنا مراحيض قد بنيت قبل القبلة، فننحرف عنها ونستغفر الله(مسلم)
حضرت ابو ایوب انصاریؓ سے روایت ہے نبیﷺ نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو نہ قبلہ کی طرف رخ کرو اور نہ اس کی طرف پشت کرو خواہ پیشاب کرنا ہو خواہ پاخانہ کرنا ہو بلکہ (اے مدینہ منورہ اور ا س کی سمت میں رہنے والو) تم مشرق یا مغرب کی طرف رخ کیا کرو(یعنی کمال درجہ حاصل کرنے کے لیے قبلہ سے پورے نوے درجے پر بیٹھو)۔ حضرت ابو ایوب انصاریؓ کہتے ہیں ہم شام کے ملک میں آئے تو ہم نے وہاں بیت الخلاء قبلہ کے رخ پر بنے ہوئے پائے (کہ مسلمانوں کے شام فتح کرنے سے پہلے کافروں نے ان کو ایسے ہی بنایا تھا تو جب ہم ان کو استعمال کرتے) تو قبلہ سے کچھ ہٹ کر بیٹھتے(لیکن پورے نوے درجہ پر نہ بیٹھ سکتے تھے اس لیے (اس پر ) ہم اللہ سے استغفار بھی کرتے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved