• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قرات میں سورتوں کی ترتیب کاخیال رکھنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں ایک مسجد میں امام ہوں اور یہ بات مجھے معلوم تھی کہ نمازوں کی قرآت میں ترتیب ہونی چاہیے لیکن اگر ترتیب نہ رکھی تو کیا حکم ہے یہ مجھے معلوم نہیں تھا ایک دفعہ ایسا ہوا کہ میں نے فجر میں نماز پڑھاتے ہوئے پہلی رکعت میں سورۃ بلد اور دوسری رکعت میں سورۃ فجر پڑھ دی مجھے بعد میں نمازی نے کہا کہ ہماری نماز نہیں ہوئی دوبارہ پڑھنی پڑے گی کیا ہماری نماز ہوگئ؟اور اگر کوئی اکیلے فرض نماز پڑھتے ہوئے ایسا کر بیٹھے تو کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نماز میں سورتوں کو ترتیب سے پڑھنا قرآت کا واجب ہے نہ کہ نماز کا لہذا اگر نماز میں سورتوں کو بغیر ترتیب کے پڑھ لیا تو پھر بھی نماز ہو جائے گی البتہ جان بوجھ کر ایسا نہیں کرنا چاہیے

شامی2/ 330میں ہے:

و يكره الفصل بسورة قصيرة (و ان يقرأ منكوسا) و فى القنية قرأ فى الاولى الكافرون و فى الثانية (الم تر)او (تبت) ثم ذكر يتم

قوله:(و ان يقرأ منكوسا) بان يقرأ فى الثانية سورة اعلى مما قرأ فى الاولى لان ترتيب السور فى القرأة من واجبات التلاوة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved