- فتوی نمبر: 29-234
- تاریخ: 18 جولائی 2023
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
قسطوں پر موبائل بیچنے کی اس صورت کا کیا حکم ہے کہ بیچنے والا یہ کہے کہ اگر چار ماہ میں پیسے ادا کیے تو چالیس ہزار کا اور اگر پانچ ماہ میں پیسے ادا کیے تو پچاس ہزار کا اور معاملہ کرتے وقت کوئی ایک صورت متعین نہ کی جائے بلکہ دونوں کے ساتھ معاملہ چلتا رہے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت ناجائز ہے کیونکہ معاملہ کرتے وقت ثمن (قیمت) مجہول ہے جبکہ معاملہ کرتے وقت قیمت معلوم ہونا شرعاً ضروری ہے ۔ البتہ اگر خریدار معاملہ کرتے ہوئے کوئی ایک صورت کو اختیار کر لے کہ میں یہ چار ماہ کی مہلت پر چالیس ہزار کا خریدتا ہوں یا پانچ ماہ کی مہلت پر پچاس ہزار کا خریدتا ہوں تو یہ صورت جائز ہو گی ۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 158) ميں ہے:
«وكذا إذا قال: بعتك هذا العبد بألف درهم إلى سنة أو بألف وخمسمائة إلى سنتين؛ لأن الثمن مجهول»
المبسوط للسرخسی (8/13) میں ہے:
واذا عقد العقد على أنه إلى أجل كذا بكذا وبالنقد بكذا أو قال إلى شهر بكذا أو إلى شهرين بكذا فهو فاسد؛ لأنه لم يعاطه على ثمن معلوم ولنهي النبي – صلى الله عليه وسلم – عن شرطين في بيع وهذا هو تفسير الشرطين في بيع ومطلق النهي يوجب الفساد في العقود الشرعية وهذا إذا افترقا على هذا فإن كان يتراضيان بينهما ولم يتفرقا حتى قاطعه على ثمن معلوم، وأتما العقد عليه فهو جائز؛ لأنهما ما افترقا إلا بعد تمام شرط صحة العقد.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved