- فتوی نمبر: 17-106
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب یہ درج ذیل کمپنی کے رولز ہیں کیامیں درج ذیل رولز کے ساتھ کمپنی سےکارلے سکتا ہوں؟
1۔ آپ کو دو اشخاص کی ضمانت دینی ہوگی جو کہ ایک گورنمنٹ ملازم ایک دکاندار جن کی معقول آمدنی ہو اور وہ اپنی آمدنی اور بزنس کا پروف دے سکتے ہوں
2۔ آپ کو ایگریمنٹ فارم پر کرتے وقت کم از کم بیس فیصد ایڈوانس فیس جمع کروانی ہوگی
3۔ مال انکوائری پوری ہونے کے بعد دیا جائے گا
4۔ اپنی ضرورت کی چیز لیتے وقت خوب تسلی کر لیں اور اچھی طرح چیک کر لیں کیونکہ ڈیلیوری کے بعد تبدیلی یا واپسی کی ذمہ داری نہیں ہوگی اور نہ کسی کی شکایت سنی جائے گی
5۔ آپ کی ذمہ داری ہوگی کہ قسط مقررہ وقت پر ہمارے اکاؤنٹ میں جمع کروا کر رسید آفس میں پہنچا دیں
6۔ تین ماہ کی قسط نہ ادا کرنے کی صورت میں کمپنی کا انسپکٹر مال واپس ضبط کرنے کا مجاز ہوگا
7۔ کمپنی کا مال آپ کے پاس امانت ہے اس وقت تک نہیں فروخت کرسکتے جب تک کمپنی کی تمام قسطیں ادا نہ ہو جائیں
8۔ اگر میرا کیس میری جانچ پڑتال یا میرے ضمانتی کی جانچ پڑتال کی وجہ سے ادارہ منسوخ کرتا ہے تو میری دی ہوئی رقم مجھے 60 90 ورکنگ دن میں واپس کرے گا اس سے پہلے میں کسی بھی قسم کی کوئی قانونی کاروائی نہیں کر سکتا اور نہ ہی کوئی ادارے سے پہلے پیسے واپسی کی کوئی ڈیمانڈ کر سکتا ہوں میں نے ادارہ کی تمام شرائط پڑھ لیں ہیں مجھے منظور ہے کہ اپنا پتا تبدیل کرنے پر کمپنی کو مطلع کروں گا
9۔ درخواست گزار کے علاوہ ادارہ کسی کو جواب دہ نہیں اور نہ ہی درخواست گزار کسی کو اتھارٹی دے گا۔
10۔قومی شناختی کارڈ ……..ہمراہ لانالازمی ہوگا اوران کی فوٹی کاپی فارم میں منسلک کرنی ہوگی۔
11۔قومی شناختی کارڈنمبر پاسپورٹ سائز تصویر بجلی گیس ٹیلی فون کا بل اپنا نام اور والد کا نام بینک اکاؤنٹ نمبر چھ ماہ
کی بینک اسٹیٹمنٹ، ضمانتیوں کی شناخت کارڈ کی کاپیاں اور اپنے نام موجودہ موبائل نمبر اگر 22 سال کم عمر ہے تو والد صاحب کی شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی جمع کروادیں۔
12۔ ادارے کے کسی نمائندے کو رقم کی ادائیگی کے وقت رسید ضرور حاصل کریں بصورت دیگر کمپنی ذمہ دار نہ ہو گی۔
13۔ طے شدہ قیمت میں کسی قسم کا کوئی ڈسکاؤنٹ نہیں دیا جائے گا خصوصا آخری قسط میں۔
14۔ میں خریدار یہ اقرار کرتا ہوں کہ میں نے معاہدے کی تمام دفعات کا مطالعہ کرلیا ہے اور اچھی طرح سے سمجھ لیا ہے اور میں اس پر پوری طرح عمل کرنے کا پابند ہوں۔
15۔ اگر کیس منسوخ ہوتا ہے تو ایڈوانس کی رقم واپس کرنے کے لیے خریدار کو واپسی کی درخواست دینا لازمی ہوگی درخواست کی رسیونگ آفس مینیجر سے لینا لازمی ہوگی۔
16۔ درخواست گزار اور ضمانتی کی عمر ساٹھ سال سے زیادہ نہ ہو۔
17۔ ہیہ کہ ادارہ کو حق حاصل ہے کہ کسی بھی امیدوار کی درخواست بغیر کوئی وجہ بتائے کینسل کر سکتا ہے۔
18۔ آٹو کے ڈاؤن پیمنٹ دینے کے بعد 15 ورکنگ دن کے اندر جانچ پڑتال کے بعد ادارہ مال دے گا اس سے پہلے درخواست گزار کسی قسم کی ڈیمانڈ نہیں کرے گا۔
19۔ 15 دن کی جانچ پڑتال کے درمیان اگر درخواست گزار اپنی درخواست واپس لے گا تو وہ پچیس ہزار روپے بطور جرمانہ ادا کرنے کا پابند ہوگا۔
20۔ پراپرٹی کی ڈاؤن پیمنٹ دینے کے بعد 25 ورکنگ دن کے اندر مکمل جانچ پڑتال کے بعد ادارہ مال دے گا اس سے پہلے درخواست گزار کسی قسم کی ڈیمانڈ نہیں کرے گا۔
21۔ پراپرٹی کے کیس میں پچیس دن کی جانچ پڑتال کے درمیان اگر درخواست گزار اپنی درخواست واپس لے گا تو وہ 25 فیصد بطور جرمانہ ادا کرنے کا پابند ہوگا۔
22۔ ضمانتیوں کی ویریفیکیشن میں اگر کوئی ڈاؤٹ ہوا تو اس کو پروف کرنا کسٹمر کے اوپر لازمی ہوگا پروف نہ ہونے کی صورت میں ضمانتی کینسل ہو جائے گا۔
23۔ کمپنی میں کوئی بھی کسٹمر کسی بھی قسم کا ہنگامہ نہیں کرے گا ورنہ ادارہ اس کے خلاف قانونی کاروائی ضرور کرے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ شرائط نامہ میں شرط نمبر 6 میں ہے کہ’’تین ماہ کی قسط ادا نہ کرنے کی صورت میں کمپنی کا انسپکٹر مال ضبط کرنے کامجاز ہوگا‘‘مذکورہ شرط میں ضبط کرنے سے مراداگریہ ہےکہ نہ اس کو یہ چیز دی جائے گی اورنہ سابقہ دی ہوئی قسطیں واپس ہوں گی تویہ شرط جائز نہیں اوراگر یہ مراد ہے کہ کمپنی وہ چیز لے کر مارکیٹ ویلیو کےمطابق اسے فروخت کرے گی پھر جواپنے پیسے لینےہیں وہ رکھ کر زائد پیسے گاہک کو واپس کردےگی توپھر یہ شرط جائز ہے۔
شرط نمبر19میں ہے کہ’’ 15دن کی جانچ پڑتال کے دوران اگر درخواست واپس لے گاتو اسے25000 روپے بطور جرمانہ ادا کرنے ہوں گے‘‘ اسی طرح شرط نمبر21میں ہے’’یہی صورت اگر پراپرٹی میں سے ہو تو25فیصد بطور جرمانہ اداکرنے ہوں گے ‘‘یہ دونوں شرطیں بھی ناجائز ہیں کیونکہ یہ مالی جرمانہ ہے جو جائز نہیں اورمعاملہ میں کوئی شرط فاسد لگانے سے معاملہ بھی فاسد ہوجاتا ہےلہذا ان شرائط کی بنیاد پرمذکورہ کمپنی سے معاملہ کرنا جائز نہیں ۔
لمافي الشامية(4/61)
والحاصل ان المذهب عدم التعزير باخذ المال
نوٹ: شرط نمبر 7 میں ہےکہ’’ گاہک پوری قیمت ادا کرنے سے پہلے اس چیز کو آگے نہیں بیچ سکتا ‘‘یہ شرط بھی ناجائز ہے لیکن یہ ایسی شرط فاسد ہے جس میں متعاقدین(خریداراورفروخت کرنےوالے) میں سے کسی کا نفع نہیں ہے اس لیے یہ شرط لغو ہوگی اوراس سے عقد پر کوئی فرق نہ پڑے گا۔
(الدر المختار ۲۸۷/۷)
فيصح البيع بشرط يقتضيه العقد …… اولا يقتضيه ولا نفع فيه لاحد ….. كشرط ان لا يبيع
© Copyright 2024, All Rights Reserved