• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قرآن، حدیث، تفسیر اور فقہ کے پرانے اوراق کا حکم

استفتاء

ہمارے گاؤں کی مسجد میں قرآن مجید کے اوراق جو شہید ہو جاتے ہیں ان کو پانی میں بہانا چاہیے یا زمین میں دفن کرنا چاہیے یا جلا دینا چاہیے؟ اس بارے میں کون سا مسئلہ درست ہے اور نیز یہ بھی بتلایے کہ حدیث و فقہ و تفسیر کے اوراق جو ضائع شدہ ہوں ان کو پانی میں بہانا چاہیے یا زمین میں دفن کرنا چاہیے یا جلانا چاہیے؟ اس بارے میں کونسی صورت درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قرآن مجید جو پڑھنے کے قابل نہ رہا ہو یا اس کے اوراق جو شہید ہو گئے ہوں ان کو کسی پاک کپڑے میں لپیٹ کر کسی ویران علاقہ میں بغلی قبر بنا کر اس میں دفن کر دیا جائے، اور اس کے علاوہ دوسری دینی کتب حدیث، فقہ اور تفسیر وغیرہ کے اوراق سے اللہ تعالیٰ کے اور رسول و فرشتوں کے نام کاٹ کر باقی کو جلا دیا جائے یا ناموں کو کاٹے بغیر اسی طرح جاری پانی، کسی نہر وغیرہ مین بہا دیا جائے، لیکن ان کو بھی قرآن مجید کے اوراق کی طرح دفن کرنا زیادہ بہتر ہے۔

(فروع) المصحف إذا صار بحال لا يقرأ فيها يدفن كالمسلم. قال العلامة ابن عابدين تحت قوله: (يدفن) أي يجعل في خرقة طاهرة و يدفن في محل غير ممتهن لا يوطأ. و في الذخيرة و ينبغي أن يلحد له و لا يشق له لأنه يحتاج إلی إهالة التراب عليه و في ذلك نوع تحقير إلا إذا جعل فوقه سقفاً بحيث لا يصل التراب إليه فهو حسن أيضاً. و أما غيره من الكتب فيسأتي في الحظر و الإباحة أنه يمحی اسم الله تعالی و ملائكته و رسله و يحرق الباقي. و لا بأس بأن تلقی في ماء جار كما هي أو تدفن و هو أحسن.

  و قوله : (كالمسلم) فإنه مكرم و إذا مات و عدم نفعه يدفن و كذلك المصحف فليس في دفنه

إهانة بل ذلك إكرام خوفاً من الامتهان. (رد المحتار: 1/ 354) فقط و الله تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved