- فتوی نمبر: 23-343
- تاریخ: 30 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
میں تقریباً عرصہ 10 سال میڈیا اور جدید مسائل کی دنیا سےدور رہا ہوں آجکل میں دبئی ہوتا ہوں تقریباً ایک سال سےمیں الحمداللہ حافظ ہوں اور ترجمہ تفاسیر بھی پڑھی ہے یہاں میرا ارادہ تھا قرآن پڑھانے کا بطورِ ٹیوشن کیونکہ یہاں پاکستانی سسٹم نہیں ہے لیکن دوست یہ کہہ کر سختی سے روکتے رہے کہ یہ قرآن بیچنے کے مترادف ہے اسی شش و پنج میں 1 سال گزار دیا اب حالات کو دیکھ کر میں سمجھتا ہوں پڑھانا غلط نہیں ہے بلکہ ٹھیک ہے۔آپ سے عرض ہے کہ آپ راہنمائی فرمائیں کہ ٹیوشن پڑھانا کیسا ہے جب کہ نیت قرآن کی قیمت لینا نہیں وقت کی قیمت لینا ہو؟حضرت تفصیلی جواب عنایت فرمائیں. تیسری نوعیت کا،سوال کی طوالت پر معذرت۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قرآنِ کریم کی تعلیم دینے پر اجرت لینا جائز ہے ۔
بحر الرائق (8/ 34)میں ہے:قال رحمه الله:(والفتوى اليوم على جواز الاستئجار لتعليم القرآن)،وهذا مذهب المتأخرين من مشايخ بلخ استحسنوا ذلك،وقالوا:بنى أصحابنا المتقدمون الجواب على ما شاهدوا من قلة الحفاظ ورغبة الناس فيهم؛ولأن الحفاظ والمعلمين كان لهم عطايا في بيت المال وافتقادات من المتعلمين في مجازات التعليم من غير شرط،وهذا الزمان قل ذلك واشتغل الحفاظ بمعائشهم فلو لم يفتح لهم باب التعليم بالأجر لذهب القرآن فأفتوا بالجواز، والأحكام تختلف باختلاف الزمان.کفایت المفتی(7/331)میں ہے:تعلیم قرآن مجید۔ تدریس حدیث وفقہ ۔ اذان و امامت ۔۔۔۔۔ان چیزوں کی اجرت جائز ہونے میں کوئی شبہ نہیں ۔ واللہ اعلمفتاویٰ محمودیہ (17/27) میں ہے:سوال: قرآن پاک کی تعلیم میں بچوں سے جمعراتی لینا اور تنخواہ بھی لینا کیسا ہے اور جو بچہ نہ دے اس کو اٹھا دینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:مدرس کو حق ہے کہ وقتِ ملازمت یہ طے کر لے کہ میں اپنی تنخواہ لوں گا اور ہر جمعرات کو اتنے پیسے لوں گا، جس کا دل چاہے اپنے بچہ کو اس سے پڑھوائے،لیکن اعلی مقام یہ ہے کہ ایسا نہ کرے بلکہ سب کو پڑھائے، نہ دینے والے کو نہ اٹھائے۔آپ کے مسایل اور انکا حل(8/318)میں ہے:س:میں کسی ادارے میں ملازمت کرتا ہوں اور میری نامعقول تنخواہ ہے، اور گھر کی فیملی زیادہ ہے، گھر کا واحد سہارا ہوں۔ فارغ ٹائم میں بچوں کو ٹیوشن پڑھاتا ہوں اور میں حافظِ قرآن ہوں، بچوں کو قرآنی تعلیم دیتا ہوں، جو تنخواہ ملتی ہے اس سے اپنی گھریلو ضروریات کو پورا کرتا ہوں۔ آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں ٹیوشن فیس لینا جائز ہے کہ نہیں؟
ج:ٹیوشن ایک جز وقتی ملازمت ہے، پس فارغ وقت میں ٹیوشن پڑھائی جائے تو اس وقت کی اُجرت لینا جائز ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved