• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قرآن پڑھانے کی تنخواہ لینا قرآن خوانی پر پیسے لینا

استفتاء

1۔ بعضے لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ قرآن پڑھانے پر تنخواہ لینا یا فیس لینا ایسے ناجائز ہے جیسا ختم میں تراویح کے موقع پر لینا نا جائز ہے ۔ اگر اس میں کوئی فرق ہے تو مع حوالہ جواب تحریر فرمائیں۔

2۔ گھروں میں قرآن خوانی کیلئے طلباءکرام جاتے ہیں اور قرآن خوانی کے بعد کچھ کھاتے ہیں یا لیتے ہیں تو یہ کھانا پینا اور لینا جائز ہے یا نا جائز ہے اور اگر ختم ایصال ثواب کیلئے ہو یا اگر برکت کیلئے ہو ۔ان دونوں میں فرق ہے تو بیان کریں تا کہ ہم لوگوں کے اعتراضات کی مصیبت سے بچ سکیں اور غلط عمل سے بھی بچ سکیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ بہتر تو یہ ہے کہ عبادت کے کسی کام پر اجرت وصول نہ کی جائے لیکن دین کے علم اور مسجد کے نظام کی بقاءاب اس میں ہے کہ کچھ لوگ دنیاوی کام کاج سے فارغ ہو کر پورا وقت اس کو دیں ۔قرآن پڑھانے اور اس کی تعلیم دینے میں یہ بات ہے جبکہ تراویح ایسا عمل ہے کہ اس پر کچھ موقوف نہیں ہے اگر علاقہ میں کوئی حافظ نہ ہو یا اجرت لئے بغیر نہ پڑھتا ہو تو کوئی بھی مختصر صورتوں میں تراویح پڑھا سکتا ہے ۔

2۔ دونوں صورتوں میں ختم قرآن کیلئے اکٹھا کرنا نا جائز ہے ۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved