- فتوی نمبر: 16-245
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > قربانی کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت اس سے متعلق پوچھنا چاہتا ہوں کہ قربانی کا جانور (بیل)بھاگ جائے تو اسے گولی مار کر زخمی کرکے معیوب کیا جائے اور اس کے بعد ذبح کیا جائے تو کیا قربانی درست ہو گی ؟باحوالہ جواب درکار ہے:
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ ذبح کرتے وقت یا ذبح کے لیے لٹاتے وقت کوئی عیب لگ جائے اور اسی جگہ اسے ذبح کر لیا جائے تو یہ صورت استحسانا جائز ہے۔
وان اصابھا شئی من العیوب فی اضطرابھا حین اضجعھا للذبح وذبحھا علی مکانھا جاز استحسانا۔۔(تارتارخانیہ)
۲۔ اور اگر اسی صورت میں عیب لگنے کے بعد جانور چھوٹ گیا پھر اگر فوراً پکڑا گیا تو غیر روایۃ اصول میں امام ابو یوسف ؒ سے مروی ہے کہ یہ صورت بھی جائز ہے اور اگر فورا نہ پکڑا گیاتو جائز نہیں۔جبکہ امام محمد ؒ کے نزدیک خواہ فورا پکڑا جائے یا بعد میں پکڑا جائے بہر دو صورت قربانی جائز ہے بشرطیکہ قربانی کے دنوں میں پکڑا جائے۔
واذا انفلتت ثم اخذت وذبحت روی عن ابی یوسف ؒ فی غیرروایۃ الاصول ان اخذت من فورذلک جاز والافلا۔وعن محمدؒ انہ تجوز فی الحالین بعد ان یکون التضحیۃ فی وقت الاضحیۃ وفی العتابیۃ وعلیہ الفتوی۔
۳۔ اونٹ یا گائے شہر میں یا جنگل میں بھاگ گئی اور بہت سارے لوگوں کے جمع ہوئے بغیر نہ پکڑی جائے تو ایسی صورت میں ذبح اضطراری بھی کافی ہے (یعنی کسی دھاری دار آلے سے کہیں پر بھی زخم لگادیا جائے پھر جانور کے مر نے سے پہلے ذبح اختیار کا موقع ہو تو ذبح اختیاری بھی کیا جائے ورنہ ذبح اضطراری ہی کافی ہے)
۴۔ بکری شہر میں بھاگ جائے تو اس صورت میں ذبح اضطراری کافی نہیں یہی اصح قول ہے اور جنگل میں بھاگ جائے تو ذبح اضطراری بھی کافی ہے۔
محیط برہانی(10/496) میں ہے:
قال أبو یوسف، ومحمد رحمہما اللہ فی البعیر، أو البقرۃ: إذا ندا، فلا یقدر علی أخذہ؛ قال: إذا علم أنہ لا یقدر علی أخذہ إلا أن یجتمع کذلک جماعۃ کثیرۃ من الناس، فلہ رمیہ، وہذا علی ما یقع فی نفس صاحبہ، ویستوی فی ذلک أن یکون الند فی المصر، أو خارج المصر؛ قال: وأما الشاۃ فلیس ہکذا؛ إذا کانت فی المصر؛ لأن البعیر یصول، والبقر تنطح، فأما الشاۃ فلیست کذلک أشار إلی أن فی الشاۃ القدرۃ علی الذکاۃ الاختیاریۃ ثابتۃ بحکم الغلبۃ ما دامت فی المصر، وإن کانت الشاۃ ندت فی الصحراء ، فذہبت، وظن صاحبہا أنہ لا یقدر علیہا، فلہ أن یرمیہا.وفی القدوری: وکل بعیر، أو بقرۃ، أو شاۃ ندت وصارت کالصید لا یقدر علیہا صاحبہا، فإن ذکاتہا ذکاۃ الصید سواء البعیر والبقرۃ والشاۃ والصحیح ہو الفرق.
گولی مارنا نہ تو ذبح کے وقت عیب لگنے کی صورت میں شامل ہے اور نہ ذبح اضطراری میں شامل ہے لہذا گولی لگنے سے اگر جانور میں ایسا عیب پیدا ہو گیا جو قربانی سے مانع ہے تو ایسے جانور کی قربانی جائز نہ ہو گی
© Copyright 2024, All Rights Reserved