• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قربانی کے جانوروں کے اوصاف و عیوب اور ان کے احکام

استفتاء

قربانی کے جانوروں کے اوصاف  وعیوب اور ان کے احکام

اعضاءکیفیتحکم
پاؤںایسا جانور جو چلتے وقت پاؤں زمین پر بالکل نہ رکھ سکتا ہو۔جائز نہیں ہے
اگر وہ چلنے میں اس پاؤں سے کچھ سہارا لیتا ہو۔جائز ہے
اگر کسی جانور کا  پاؤں کٹ گیا ہو۔جائز نہیں ہے
دانتاگر جانور کے  اکثر دانت ٹوٹے ہوئے ہوں کہ چارا بھی نہ کھا سکتا ہو۔جائز نہیں ہے
دانت ٹوٹے ہوئے ہوں  لیکن چارہ کھا سکتا ہو۔جائز ہے
کانجس جانور کے  پیدائشی طور پر ایک یا دونوں کا ن نہ ہو یا کان  کا آدھا یا اس سے زیادہ حصہ کٹا ہو۔جائز نہیں ہے
اگر کان  کا آدھے سے کم حصہ کٹا ہوا ہو۔جائز ہے
سینگاگر جانور کے سینگ  پیدائشی طور پر نہ ہوں  لیکن چھوٹے ہوں۔جائز ہے
جانور کے سینگ  ٹوٹ چکے ہیں لیکن جڑ سے نہیں اکھڑے ہوں۔جائز ہے
سینگ جڑ سے اکھڑ چکے ہوں کہ اندر کا گودا ختم ہو چکا ہو۔جائز نہیں ہے
دُماگر جانور کی دم آدھے  حصہ سے کم کٹی ہوئی ہو۔جائز ہے
اگر جانور کی دم آدھی یا  اس سے زائد کٹی ہوئی ہو۔جائز نہیں ہے
رسولی (گلٹی)جانور کو رسولی  ہو لیکن اس سے اس کی صحت متاثر نہ ہو۔جائز ہے
تھناونٹنی، گائے یا بھینس کا ایک تھن خراب ہو اور باقی تین ٹھیک ہوں۔جائز ہے
اگر اونٹنی،  گائے یا بھینس کی دو تھن خراب ہوں۔جائز نہیں ہے
بکری وغیرہ کا ایک تھن خراب ہو۔جائز نہیں ہے
جانور کے تھن سے دودھ نکلتا ہو اگرچہ کم نکلتا ہو۔جائز ہے
آنکھبھینگا ہو، ایک تہائی سے کم بینائی متاثر ہو۔جائز ہے
کانا، ایک تہائی سے زائد بینائی متاثر ہو، اندھا ہو۔جائز نہیں ہے
ناکجس جانور کی ناک کٹی ہوئی ہو۔جائز نہیں ہے
اگر رسی ڈالنے کے لیے ناک میں سوراخ کردیا گیا ہو۔جائز ہے
زبانجس جانور کی آدھی یا اس سے زائد زبان کٹی ہوئی ہو۔جائز نہیں ہے
اگر زبان آدھی سے کم کٹی ہوئی ہو۔جائز ہے
حاملہجو جانور حاملہ ہو۔جائز ہے
خصیجس جانور کو خصی کیا گیا ہو۔جائز ہے
کمزوریبہت زیادہ کمزور جس کی ہڈی میں گودا باقی نہ رہے۔جائز نہیں ہے
جانور دبلا پتلا ہو لیکن چل پھر سکتا ہو۔جائز ہے

مسئلہ: جانور پہلے صحیح سالم تھا۔ ذبح کرتے وقت جانور میں کوئی ایسا عیب پیدا ہوگیا جس کے ہوتے ہوئے قربانی جائز نہیں ہوتی تو ایسا عیب معاف ہے۔ جیسے جانور کو گراتے وقت ٹانگ ٹوٹ گئی یا بھاگنے کی وجہ سے کسی چیز سے ٹکرایا  اور  اسکی آنکھ ضائع ہوگئی تب بھی ایسے جانور کی قربانی درست ہے۔

کیا یہ پوسٹ درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ پوسٹ میں  جو مسائل  پاؤں،دانت،سینگ ،رسولی، تھن،آنکھ،ناک ،حاملہ،خصی اور کمزوری  کے  عنوان کے تحت مذکور ہیں  وہ درست ہیں۔اسی طرح پوسٹ کے آخر میں ذکر کردہ مسئلہ بھی درست ہے۔البتہ کان، زبان اور دم کے کٹے ہونے کی صورت میں جو مذکور ہے وہ بعض اقوال کے پیش نظر تو درست ہے جبکہ دیگر بعض اقوال کے پیشِ نظر درست نہیں جس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر مذکورہ اعضاء کٹے ہوئے ہوں تو ان کے بارے میں مندرجہ ذیل   چار اقوال ہیں:

1:اگر ایک تہائی سے زائد کٹے ہوں تو قربانی جائز نہیں اور اگر ایک تہائی یا اس سے کم کٹے ہوں تو جائز ہے۔

2:اگر ایک تہائی   یا اس سے زائد کٹے ہوں تو جائز نہیں اور اگر ایک تہائی سے کم کٹے ہوں تو جائز ہے۔

3:اگر ایک چوتھائی یا اس سے زائد کٹے ہوں تو قربانی جائز نہیں اور اگر اس سے کم کٹے ہوں تو جائز ہے۔

4:اگر آدھے یا اس سے زائد کٹے ہوں تو قربانی جائز نہیں اور اگر آدھے سے کم کٹے ہوں تو جائز ہے۔

ہماری تحقیق میں مذکورہ اقوال میں سے دوسرا قول راجح اور احتیاط پر مبنی ہے کیونکہ ان اقوال میں سے تہائی سے زیادہ کا قول ظاہر الروایہ ہے اور تہائی والے قول میں مزید احتیاط ہے۔

نیز زبان کے کٹنے میں بھی تفصیل ہے کہ اگر گائے کی زبان تہائی  یا تہائی سے زائد کٹی ہو تو قربانی جائز نہیں جبکہ بکری کی پوری زبان بھی کٹی ہوئی ہو   تو اس کی قربانی جائز ہے  اس لیے کہ زبان کا کٹا ہونا گائے میں تو عیب ہے کیونکہ وہ زبان سے چارہ لیتی ہے  لیکن بکری میں عیب نہیں کیونکہ وہ دانتوں سے چارہ لیتی ہے۔

شامی(9/536)میں ہے:

(قوله ومقطوع أكثر الأذن إلخ) في البدائع: لو ذهب بعض الأذن أو الألية أو الذنب أو العين. ذكر في الجامع الصغير إن كان كثيرا يمنع، وإن يسيرا لا يمنع. واختلف أصحابنا في الفاصل ‌بين ‌القليل ‌والكثير؟ فعن أبي حنيفة أربع روايات. روى محمد عنه في الأصل والجامع الصغير أن المانع ذهاب أكثر من الثلث، وعنه أنه الثلث، وعنه أنه الربع، وعنه أن يكون الذاهب أقل من الباقي أو مثله اهـ بالمعنى والأولى هي ظاهر الرواية، وصححها في الخانية حيث قال: والصحيح أن الثلث، وما دونه قليل، وما زاد عليه كثير وعليه الفتوى اهـ ومشى عليها في مختصر الوقاية والإصلاح. …………. تجوز التضحية بالمجبوب العاجز عن الجماع، والتي بها سعال، والعاجزة عن الولادة لكبر سنها، والتي لها كي، والتي لا لسان لها في الغنم خلاصة: أي لا البقر لأنه يأخذ العلف باللسان والشاة بالسن كما في القهستاني عن المنية، وقيل إن انقطع من اللسان أكثر من الثلث لا يجوز. أقول: وهو الذي يظهر قياسا على الأذن والذنب بل أولى لأنه يقصد بالأكل، وقد يخل قطعه بالعلف تأمل

ہندیہ (5/ 298)میں ہے:

وفي اليتيمة كتبت إلى أبي الحسن علي المرغيناني، ولو كانت الشاة ‌مقطوعة ‌اللسان هل تجوز التضحية بها؟ . فقال: نعم إن كان لا يخل بالاعتلاف، وإن كان يخل به لا تجوز التضحية بها، كذا في التتارخانية.وقطع اللسان في الثور يمنع، وفي الشاة اختلاف، كذا في القنية.والتي لا لسان لها في الغنم تجوز، وفي البقر لا، كذا في الخلاصة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved