- فتوی نمبر: 25-345
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
مفتی صاحب آپ سے گزارش ہے کہ مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ پاکستان میں بہت ساری ہاؤسنگ سوسائٹیز عوام کو پلاٹ قرعہ اندازی کے ذریعے بیچتی ہیں اور اس پلاٹ کی قیمت جو پہلے سے متعین ہوتی ہے اس کو خریدارقسطوں میں ادا کرنے کا پابند ہوتا ہے،اور سوسائٹی والے شروع میں درخواست جمع کروانے والوں سے دو ہزار يا پانچ ہزار پروسیسنگ فیس لیتے ہیں اور اگر کسی کا قرعہ اندازی میں نام نہیں نکلتا تو پروسیسنگ فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔ کیا اس طرح کا کاروبار جائز ہے؟اور کیا یہ جوئےکے زمرے میں سمجھا جائے گا ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اس طرح کا کاروبار جائز نہیں اور یہ جوئے کے زمرے میں ہی آتا ہے۔کیونکہ ایک طرف سے معاوضہ یقینی طور پر لے لیا جاتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں عوض کا ملنا یقینی نہیں ہے۔
ردالمحتار(9/665)میں ہے:’’لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved