- فتوی نمبر: 8-13
- تاریخ: 12 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
پی کمپنی کا Samz کمپنی (کیمیکل بنانے والی ایک کمپنی) سے مال منگوانے میں اگر کسی قسم کا مال کا نقصان ہو جائے تو یہ نقصان کس کا ہو گا یہ بات ابھی تک طے شدہ نہیں ہے البتہ کمپنی نے اپنے ایگریمنٹ میں Ex Factory لکھاہوتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ مال کمپنی کے گیٹ سے باہر چلا گیا تو کمپنی پر اس کی ذمہ داری نہیں ہو گی۔ راستے کے رسک کے بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ شرعاً یہ رسک کس کا سمجھا جائے گا ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر Ex Factory لکھنے کا یہی مطلب ہے جو بیان کیا گیا ہے تو یہ اس بات کی صراحت ہے کہ اگرچہ کمپنی مال خود بھجوا رہی ہے مگر اس کا یہ مال بھجوانا خریدار کے وکیل کی حیثیت سے ہے اور مال کمپنی کے گیٹ سے باہر چلے جانے کے بعد اس کے نقصان کی ذمہ داری کمپنی پر نہیں ہوگی۔ اس صورت میں اگر ٹرانسپورٹ وہیکل (سواری) بھی Samz کمپنی کا ہو تو راستے کے نقصان کا رسک تنویر احمد صاحب کا ہو گا۔ اگر ٹرانسپورٹ کسی تیسری پارٹی کے ذریعے حاصل کی گئی ہو تو اس صورت میں اگر نقصان کسی ایسی وجہ سے ہو جس سے بچنا ممکن نہ ہو مثلا بہت تیز آندھی طوفان وغیرہ تو ٹرانسپورٹ کمپنی اس کی ذمہ دار نہیں ہوگی، اس کی سوا کسی بھی وجہ سے نقصان ہو ٹرانسپورٹ کمپنی اس کی ذمہ دار ہوگی۔
(١) الشامیة : (٩ / ٨٩ ) دار عالم الکتب ، ریاض
”وفي البدائع : لا یضمن عنده ما هلک بغیر صنعه قبل العمل و بعده لأنه أمانة في یده وهو القیاس. وقالا : یضمن إلا من حرق غالب و لصوص مکابرین وهو استحسان اھ . قال في الخیریة : فهذه أربعة أقوال کلها مصححة مفتی بها ، وما أحسن التفصیل الأخیر ، والأول قول أبي حنیفة رحمه الله تعالی. وقال بعضهم : قول أبي حنیفة قول عطاء وطاؤس وهما من کبار التابعین ، وقولهما قول عمر وعلي ، وبه یفتی، احتشاماً لعمر وعلي وصیانة لأموال الناس ، والله أعلم اھ . وفي التبیین : وبقولهما یفتی لتغیر أحوال الناس ، وبه یحصل صیانة أموالهم اھ. لأنه إذا علم أنه لا یضمن ربما یدعي أنه سرق و ضاع من یده. وفي الخانیة ، والمحیط ، والتتمة : الفتوی علی قوله ، فقد اختلف الإفتاء ، وقد سمعت ما في الخیریة.“
(٢) فتح القدیر : ( ٩ / ١٣٠ ) دار الکتب العلمیة ، بیروت
”( تضمین الأجیر المشترک نوع استحسان عندهما لصیانة أموال الناس ) فإنه یقبل أعمالاً کثیراً رغبة في کثرة الأجر ، وقد یعجز عن قضاء حق الحفظ فیها ، فضمن حتی لا یقصر في حفظها ولا يأیخذ إلا ما یقدر علی حفظه ۔ کذا في العنایة أخذاً من الکافي.“
(٣) البحر الرائق : ( ٨ / ٣١ ) المطبعة العلمیة ، مصر
”وقد تقدم أن بقولهما یفتی في هذا الزمان لتغیر أحوال الناس.“ …….. والله تعالیٰ أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved