• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

رب الارض اور مزارع دونوں پر ان کے حصہ میں عشر ہو گا

استفتاء

غور طلب مسئلہ یہ ہے کہ ایک زمین میں رب الارض اور مزارع فصل کی خاص مقدار میں شریک تھے، فصل کی کٹائی کے موقع پر رب الارض اپنا حصہ لے گیا اور فصل کی ایک خاص مقدار ٹیوب ویل والا جو کہ ان کو پانی دیتا تھا وہ لے گیا۔ عرف یہ ہے کہ زمین کا جتنا خرچہ بھی ہو وہ مزارع ادا کرتا ہے۔ اب شریعت کی روشنی میں یہ بتانا ضروری ہے کہ مزارع جو عشر نکالے گا وہ فصل کی تمام مقدار سے نکالے گا یا فصل کے حاصل شدہ اپنے حصہ سے نکالے گا؟ جبکہ فصل تقسیم ہو چکی ہے۔ اب صرف مزارع کے پاس جو گندم باقی ہے اس کا اپنا حصہ  ہے باقی گندم تقسیم ہو چکی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مزارع فصل کی تمام مقدار سے عشر نہیں نکالے گا۔ بلکہ صرف اپنے حصہ کے بقدر عشر نکالے گا۔

نوٹ: اپنے حصے سے مراد مزارع کا وہ حصہ ہے جو کہ اخراجات منہا کرنے سے پہلے بنتا ہے۔

بدائع الصنائع (2/ 174) میں ہے:

و العشر يجب في الخارج و الخارج بينهما فيجب العشر عليهما.

جواہر الفقہ (3/ 367) میں ہے:

’’اگر زمین دی دوسرے شخص کو مزارعت پر کہ پیداوار میں ایک معین حصہ مالک زمین کا ہو گا اور دوسرا معین حصہ کاشتکار کا ہو گا۔ مثلاً دونوں نصف نصف ہوں گے یا ایک تہائی اور دو تہائی ہو تو اس صورت میں عشر دونوں پر اپنے اپنے حصۂ پیداوار کے مطابق ہو گا۔‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved