• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ربیبہ کا وراثت میں حصہ

استفتاء

ہمارے ماموں** مرحوم جنہوں نے ایک شادی شدہ ( بیوہ) عورت سے شادی کی۔ اور نکاح کے وقت اس خاتون کی پہلی شادی سے ایک بیٹی کوثر بھی ان کے ساتھ آئی۔ سوال یہ ہے کہ آیا اس لڑکی **کا جو کہ اب شادی شدہ بھی ہے کا کوئی ہمارے ماموں ( محمد عباس) مرحوم کی جائیداد میں سے کوئی حصہ بنتا ہے؟ جبکہ ہماری ممانی ( ماموں کی) وفات سے کافی عرصہ پہلے وفات پاچکی ہیں۔ اور ہمارے ماموں مرحوم سے نکاح کے بعد ان کے ہاں کوئی اولاد بھی نہیں ہوئی اور عرصہ تین سال تک دونوں میاں بیوی میں علیحدگی بھی رہی اور اسی علیحدگی کے دوران ہماری ممانی کا انتقال ہوگیا۔ اور ہمارے ماموں نے وفات سے چند دن قبل اپنی تمام جائیداد کا وارث اپنے بہن کے بچوں کو بنایا۔ ان کے اس فیصلے پر ہمارے ماموں مرحوم کے دوسرے بھائی اور بہنوئی کو بھی کوئی اعتراض نہیں تھا ( اس کا حلفیہ بیان کیا ہوا ہے) اور یہ فیصلہ ہمارے ماموں محمد عباس مرحوم نے اپنے پورے ہوش و حواس میں کیاتھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں** مرحوم ** کی اولاد میں سے نہیں بلکہ وہ مرحوم کی بیوی کی پہلے شوہر سے اولاد ہے اس لیے** کا مرحوم م** کی میراث میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

نیز مرحوم کا اپنی بہن کے بچوں کو تمام جائیداد کا وارث بنانا درست ہے بشرطیکہ دوسرے ورثاء بالغ ہوں اور رضامند ہوں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved