• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

رمضان سے پہلے روزوں کا فدیہ دینے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سوال: میں ذیابیطس اور گردوں کی تبدیلی کی وجہ سے مستقل طور پر روزہ رکھنے سے معذور ہوں اور ڈاکٹر نے بھی روزہ رکھنے سے منع کیا ہے۔ کیا میں ہر سال رمضان کی آمد سے کچھ دن پہلے ہی تمام روزوں کا فدیہ اکٹھا دے سکتا ہوں؟ کیونکہ میرے خیال میں اس طرح ضرورت مندوں کا زیادہ فائدہ ہے؟ یا پھر ہر دن کے روزہ کے بدلے اسی دن فدیہ ادا کیا کروں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

روزہ کے فرض ہونے کا سبب رمضان ہے۔ اس لیے رمضان کے شروع ہونے سے پہلے اس کے روزوں کا فدیہ نہیں دیا جا سکتا کیونکہ ابھی اس کا وجوب نہیں ہوا اور واجب ہونے سے پہلے فدیہ کی ادائیگی درست نہیں۔ البتہ اس بات کا اختیار ہے کہ چاہے رمضان شروع ہونے پر ہی تمام روزوں کا فدیہ یکشمت ادا کر دیا جائے، یا مہینہ کے آخر میں اکٹھا دے دیا جائے، یا ہر دن کے روزہ کا فدیہ ساتھ ساتھ دے دیا جائے۔

فتاویٰ عالمگیری: (1/207، باب الخامس فی الاعذار التی تبیح الافطار) میں ہے:

ثم إن شاء أعطى الفدية في أول رمضان بمرة وإن شاء أخرها إلى آخره كذا في النهر الفائق.

رد المحتار: (2/427، فصل فی العوارض المبیحۃ لعدم الصوم) میں ہے:

قوله: (شرط الخلفية) أي في الصوم: أي كون الفدية خلفا عنه.

فتح القدیر: (2/357، باب ما یوجب القضاء و الکفارۃ) میں ہے:

فإنما ينتقل وجوب الصوم عليه إلى الفدية عند وجود سبب التعيين.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved