• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رموز اوقاف کے متعلق سوالات

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ان مسائل کےبارے میں کہ

لا۔اگر ’’لا‘‘عبارت کے درمیان آیا ہو اورقاری صاحب طلباء کرام کو وقف نہ کروائے اورآگے سے پڑھائے کیا قاری صاحب شرعاً اس سے گناہ گار ہوگا؟

ق۔قیلہ علیہ الوقف کا خلاصہ ہے ۔یہ وقف عبارت کے درمیان آئے اورقاری صاحب طلباء کو وقف کروائے تو شرعاً کیا اس سے قاری صاحب گناہ گار ہوگا؟

ک ۔کذلک کی علامت ہے یہاں پر طلباء کرام کووقف کرانے سے کیا قاری صاحب گناہ گار ہوں  گے؟

صل۔ کیا صلے پروقف کرنا جائز ہے؟ کیا قاری صاحب کا طلباء کرام کو یہاں وقف کرانے پر شرعا گناہ گار ہوں گے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

رموز اوقاف میں سے ’’لا‘‘اگردرمیان عبارت میں آئے (نہ کہ آیت پر )اورقاری صاحب طلباء کو اس جگہ وقف نہ کرائے تو ایسا کرنے سے قاری صاحب گناہ گار نہ ہو گا کیونکہ درمیان عبارت میں ’’لا‘‘ کی علامت کامطلب ہی یہ ہے کہ یہاں وقف ہر گزنہ کیا جائے۔

اسی طرح ’’ق‘‘(جو کہ قیل علیہ الوقف کا مخفف ہے)پر اگر قاری صاحب طلباء کو وقف کروائے تو ایسا کرنے سے بھی قاری صاحب گناہ گار نہ ہو گا کیونکہ اس علامت کا مطلب یہ ہے کہ ایک قول کے مطابق یہاں وقف ہے۔

ک ‘‘کی علامت (کذلک کا مخفف ہے)پر وقف کرانے سے بھی قاری صاحب گناہ گار نہ ہوگا۔

صل ‘‘کی علامت پر اصول تجوید کی رو سے وقف کرنا بہتر ہے لہذا اگر قاری صاحب اس علامت پر طلباء کو وقف کرواتا ہے تو وہ صحیح کرتا ہے ایسا کرنے پر قاری صاحب گناہ گار نہ ہوگا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved