• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

رموزاوقاف کے متعلق سوالات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ  اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتےہیں مفتیان کرام ان مسائل کے بارے میں کہ

سکتہ: اگر قاری صاحب طلباء کرام کو سکتہ نہ کروائے تو کیاشرعاً قاری صاحب گناہ گار ہوگا؟

وقفہ: لمبے سکتہ کی علامت ہے ۔یہاں اگر معلم قرآن طلباء کرام کو لمبا سکتہ نہ کروائے بلکہ سانس توڑوا دے تو کیا شرعاً قاری صاحب گناہ گار ہوگا؟

قف: اگر معلم قرآن طلباء کرام کووقف نہ کرائے تو کیا قاری صاحب گناہ گار ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طلباء کو اگر قاری صاحب ”سکتہ“کی جگہ ”سکتہ“نہ کروائےیا ”وقفہ“کی جگہ ”وقفہ“(لمبا سکتہ ) نہ کروائے یا ”قف“کی جگہ وقف نہ کروائے تو ایسا کرنے سے قاری صاحب گناہ گار نہ ہوگاکیونکہ رموز اوقاف کے مطابق قرآن پڑھنا شرعاً فرض یا واجب نہیں کہ جسے چھوڑنے کی وجہ سے قاری یا طلباء گناہ گار ہوتےہوں البتہ چونکہ قاری صاحب کی ذمہ داریوں میں یہ شامل ہے کہ وہ طلباء کو قرآن پاک تجوید کے ساتھ پڑھائے ، رموز اوقاف کا علم اور رموز اوقاف کے مطابق تلاوت کرنا یا سکھاناتجوید کی تکمیل ہے اس لئے اس ذمہ داری کو ادا نہ کرنے پر قاری صاحب  گناہ گار ہوں گے۔

 وليس في القرآن من وقف وجب ،ولاحرام غير ماله سبب ،وقال الملاعلي قاري في شرح البيت: وحاصل معنى البيت بكماله انه ليس في القرآن وقف واجب يأثم القاري بتركه،ولا وقف حرام يأثم بوقفه لانهما لا يدلان على معنى فيختل بذها بهما إلا أن يكون لذلك سبب يستدعي تحريمه وموجب يقتضي تأثيمه ، كأن يقصد الوقف على (ومامن اله) و(إني تكفرون) ونحوهما كما سبق من غير ضرورة إذ لا يقصد ذلك مسلم واقف على معناه وإذا لم يقصد فلا يحرم عليه لاالوصل ولا الوقف في مبناہ (المنح الفكرية في شرح المقدمة الجزرية ص260)

امداد الفتاوی ج1 ص202 میں ہے:

سوال : وقف قراءت قرآن مجید مواضع اوقاف میں بمجرد اسکان  حروف موقوف علیہا  بلا قطع انفاس گزر جانا جیسے کہ عادت اکثر حفاظ کی ہے جائز ہے یا نہیں۔؟

الجواب:شرعاً جائز ہے یعنی گناہ نہیں لیکن عربیۃ وفن قراءت کے خلاف ہے فقط

فتاوی محمودیہ ج3 ص486میں ہے :

سوال : قرآن شریف میں جو گول آیت (oo) جگہ بجگہ بنی ہوتی ہیں ،اس گول آیت پر کسی جگہ ”الف “ کسی جگہ ”میم “ کسی جگہ ”جیم“ کسی پرصل۔تو اس صورت میں جس جگہ دل چاہے ٹھہرجائے اور جس جگہ دل نہ چاہے نہ ٹھہرے جیسے ”ج“۔زید کا فرماناہے کہ ہر گول آیت پر ٹھہرنا ضروری ہے  کیونکہ ان گول آیتوں میں ترمیم نہیں ہوتی ،یہ بجنسہ وحی کے ساتھ نازل ہوئی ہیں اور جس کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بجنسہ ترتیب دیا ہے او ربجنسہ ایسے ہی نازل ہوئیں ۔کیا ہر گول آیت پر ٹھہر ے یا جہاں جیسی علامت حروف کی ہو ویسا عمل کرے جیسے :”ط،ج،ص،ق،ل،و،م“ وغیرہ؟

جواب: فقہاء کے نزدیک ان میں سے کسی مقام پر ٹھہرنا واجب نہیں ،یہ قراء کی اصطلاحات ہیں ،ان کی رعایت محض مستحب ہے ،واجب نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved