- فتوی نمبر: 6-114
- تاریخ: 09 جون 2024
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
ایک آدمی نے 70000 کا بیمہ 2002 میں کرایا تھا، اور اس میں نامزد اپنی بہن کو بنایا تھا، ان کا انتقال 2011ء میں ہو گیا ہے،
بیمہ کی رقم کے بارے میں انہوں نے نہ تو اپنی بہن کو بتایا اور نہ ہی اپنی بیوی کو، اب بیوی چاہتی ہے کہ یہ رقم اس کو ملے، کیونکہ یہ ان کے شوہر کی رقم ہے اور بہن کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ نامزد ہے، اس لیے رقم اس کی ہے۔ از روئے شریعت رقم پر کس کا حق ہے؟ ان صاحب کے ورثاء میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، والدین کا نتقال ہو گیا ہے، اور سات بھائی اور دو بہنیں ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
نامزدگی کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ نامزد شخص کو رقم پر ملکیت حاصل ہو گئی، بلکہ نامزدگی سے مراد یہ ہوتی ہے کہ نامزد شخص ذمہ دار ہے، کل رقم اس کو دی جائے، پھر وہ شخص شریعت کے حکم کے مطابق وارثوں میں تقسیم کر دے۔
بیمہ والے شخص نے جتنی رقم اپنی زندگی میں جمع کرائی تھی، صرف اتنی رقم وارثوں میں تقسیم کی جائے اور باقی رقم سود ہے اس لیے وہ فقراء میں تقسیم کی جائے۔
وارثوں میں بٹیا، بیٹیاں اور بیوہ شامل ہے، بہن وارثوں میں شامل نہیں ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved