• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

رضاعی  بہن سے نکاح کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  پھوپھی نے اپنے بھتیجے کو ایک سال کی عمر میں ایک مرتبہ دودھ پلایا جس لڑکے نے دودھ پیا ہے اس کا نام  عمر ہے تو کیا اب عمر کا نکاح اس پھوپھی کی بیٹی   کے ساتھ  ہو  سکتا ہے جس کا عمر نے دودھ پیا  ہے ؟جب کہ عمر اقرار بھی کرتا ہے کہ میں نے دودھ پیا ہے اور اس بات کے گواہ بھی موجود ہیں ۔

جب پھوپھی نے اپنے بھتیجے کو دودھ پلایا تھا اس وقت ان کی  گود میں ایک سال کا بچہ تھا جو دودھ پی رہا تھا    اور پھوپھی اس بات کا اقرار  بھی کرتی تھیں کہ میں نے اپنے بھتیجے کو دودھ پلایا ہے اور دودھ پینے کا دورانیہ تقریبا تین منٹ کا تھا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  جب  عمر نے اپنی  پھوپھی کا دودھ پیا تو وہ اس کی رضاعی  ماں بن گئی اور اس پھوپھی کی  بیٹی عمر  کی رضاعی بہن بن  گئی لہذا عمر کا اپنی   پھوپھی کی بیٹی سے نکاح  جائز نہیں ۔

ہندیہ(1/376)میں ہے:قليل الرضاع وكثيره إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم كذا في الهداية

عالمگیری(1/343)میں ہے:يحرم على الرضيع ابواه من الرضاع و اصولهما و فروعهما من النسب والرضاع(الى ان قال)فالكل اخوة الرضيع و اخواته

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved