• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رضاعت ونکاح کے متعلق سوال

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک لڑکا ہے اس کو اس کی نانی نے دودھ پلایا ہے اور اسی عورت(نانی) نے اپنی جیٹھانی کی بیٹی کو بھی دودھ پلایا ہے اور اس جیٹھانی کی بیٹی نے اپنی کزن کو دودھ پلایا ہے اب اس کزن کا نکاح اس لڑکے سے ہو سکتا ہے یا نہیں؟  منگنی ہو چکی ہے ۔اب کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اس کزن  کا نکاح اس لڑکے سے نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ  کزن (لڑکی) اس لڑکے کی رضاعی بھانجی ہے ۔اورلڑکااپنی کزن کارضاعی ماموں ہے ۔

فتاویٰ عالمگیری (181/2)میں ہے:

يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved