- فتوی نمبر: 34-10
- تاریخ: 28 اگست 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان > رضاعت کا بیان
استفتاء
زینب کی اولاد میں خالد، فاطمہ ،زید ، بکر ،عمر ، مریم اور واجد ہیں۔عمر کی بیٹی عائشہ اور مریم کابیٹا حماد ہے۔
زینب مرحومہ عمر کی بڑی تھیں، گھرمیں پوتا، پوتی، نواسہ نواسی کوئی روتا تو خاموش کرنے کے لیے بچے کے منہ میں پستان دے دیتی تھیں۔ زینب نے عمر کی بیٹی عائشہ (جو کہ زینب کی پوتی ہے) کے منہ میں پستان دیا ہے اس وقت زینب کی عمر تقریبا 64 سال کی ہو گی اور عائشہ کی عمر دو سال سے کم تھی اور اسی طرح زینب نے مریم کے بیٹے حماد (جو کہ زینب کا نواسہ لگتا ہے) کے منہ میں بھی پستان دیا ہے اس وقت زینب کی عمر تقریبا 54 سال تھی اور حماد کی عمر دو سال سے کم تھی اور اس وقت زینب کے آخری بیٹے واجد کی عمر 20 سال تھی۔ اس وقت زینب میں دودھ کا کوئی امکان نہیں تھا البتہ پانی کا شک ہے اس لیے ہو سکتا ہے کہ اس دوران حماد یا عائشہ کے منہ میں پانی چلا گیا ہو۔خلاصہ یہ ہے کہ زینب نے حماد ( جو کہ نواسہ ہے) اور عائشہ ( جو کہ پوتی ہے) کے منہ میں پستان دیا ہے دودھ کا امکان نہیں تھا پانی کا شک ہے۔ سوال یہ ہے کہ اب حماد عائشہ سے نکاح کرنا چاہتا ہے تو کیا اس صورت میں نکاح درست ہوگایا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحومہ زینب کی چھاتیوں میں دودھ نہ ہونے کا تو یقین ہے اور پستان سے پانی نکلنے میں بھی شک ہے اور شک کی وجہ سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی لہذا مذکورہ صورت میں نواسہ اور پوتی کا نکاح ہو سکتا ہے۔
شامی (3/212) میں ہے:
(ويثبت به) ولو بين الحربيين بزازية (وإن قل) إن علم وصوله لجوفه من فمه أو أنفه لا غير، فلو التقم الحلمة ولم يدر أدخل اللبن في حلقه أم لا لم يحرم لأن في المانع شكا ولوالجية
(قوله فلو التقم إلخ) تفريع على التقييد بقوله إن علم. وفي القنية: امرأة كانت تعطي ثديها صبية واشتهر ذلك بينهم ثم تقول لم يكن في ثديي لبن حين ألقمتها ثدي ولم يعلم ذلك إلا من جهتها جاز لابنها أن يتزوج بهذه الصبية. اهـ. ط. وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشكت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشك
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved