- فتوی نمبر: 25-17
- تاریخ: 11 اگست 2021
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان > رضاعت کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ گلباز،شہناز خاتون،اعجاز اور شہباز نے جلال خاتون کا دودھ پیا ہے اور اس وقت شہناز خاتون کی عمر دو سال سے کم تھی،گلباز،اعجاز اور شہباز تینوں بھائی ہیں اور جلال خاتون کے سگے بیٹے ہیں جبکہ شہناز خاتون جلال خاتون کی بھانجی ہے۔کیا شہناز خاتون کی شادی گلباز،اعجاز یا شہباز سے ہوسکتی ہے؟ کیاشہناز خاتون کی بیٹی مہناز کی شادی گلباز،اعجاز یا شہباز میں سے کسی کے ساتھ ہوسکتی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں شہنازخاتون یا اس کی بیٹی مہناز کا نکاح گلباز،اعجاز یا شہباز میں سے کسی کے ساتھ نہیں ہوسکتا کیونکہ شہناز خاتون ان کی رضاعی (دودھ شریک)بہن ہے اور رضاعی(دودھ شریک) بہن یا اس کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں ۔
شامی(393/4)میں ہے:
( فیحرم منه)أي:بسببه (ما یحرم من النسب).
شامی(398/4)میں ہے:
(ولا حل بين رضيعي امرأة) لكونهما اخوين وإن اختلف الزمن والاب(ولا)حل(بين الرضيعة وولد مرضعتها) أي:التي أرضعتها(وولد ولدها) لأنه ولد الاخ.
فتاوی محمودیہ(342/11)میں ہے:
سوال:-میرے ایک ملنے والے ہیں جن کے متعلق مندرجہ ذیل معلومات کرنا چاہتا ہوں۔ یہاں پرایک نکاح ہواہے اوربعد نکاح یہ معلوم ہواکہ لڑکی نے شوہر کی حقیقی بہن کا دودھ بچپن میں ایک دوماہ تک پیا۔ کیونکہ پیدائش کے بعد لڑکی کی والدہ بیمار ہونے کے سبب اس کو دودھ نہ پلاسکی اوراس کوشوہر کی بہن کادودھ پلایاگیا۔ توشریعت کے مطابق یہ نکاح ہوگیا ہے یا نہیں؟ اگرنکاح نہیں ہوا توشرعاً کیاکرناچاہئے؟
الجواب حامداًومصلیاً
رضاعی بھانجی سے نکاح حرام ہے۔ اگرغلطی سے ایسا کردیا گیا توفوراً ان دونوں میں جدائی کرادی جائے اورشوہر کہدے کہ میں نے تعلّقِ زوجیت ختم کردیا اورطلاق دیدی،اس کے بعد عدت تیں حیض گذارکرلڑکی کانکاح دوسری جگہ کردیا جائے۔ اگردونوں میں خلوت نہیں ہوئی توطلاق کے بعد عدت لازم نہ ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved