• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رضاعی بھائی کی بھانجی سے نکاح کا حکم

استفتاء

کیا اپنے رضاعی بھائی کی بھانجی سے نکاح درست ہے؟ صورت مسئلہ یہ ہے کہ عبداللہ ،ضیاءاللہ کا بھتیجا ہے اور  عبداللہ ضیاءاللہ کا رضاعی بھائی بھی ہے۔کیا ضیاءاللہ کی حقیقی  بہن کی بیٹی یعنی  بھانجی سے عبداللہ کا نکاح جائز  ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:عبداللہ، ضیاءاللہ کا رضاعی بھائی کیسے بنا؟

جواب وضاحت: دونوں نے ایک عورت کا دودھ پیا  جو  دونوں کے لیے اجنبی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عبداللہ کا ضیاءاللہ کی حقیقی بہن کی بیٹی  سے نکاح کرنا جائز ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں نسب کے اعتبار سے بھی حرمت نہیں ہے کیونکہ ضیاءاللہ کی بھانجی عبداللہ کی پھوپھی کی بیٹی ہے اور پھوپھی کی بیٹی سے نکاح جائز ہے اور رضاعت کے اعتبار سے بھی حرمت  نہیں ہے کیونکہ  ضیاءاللہ اگرچہ عبداللہ کا رضاعی بھائی ہے لیکن اس کی بہن کے ساتھ رضاعت کا کوئی تعلق نہیں ہے اس لیے عبداللہ کے لیے ضیاءاللہ کی بھانجی کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے۔

شامی (3/ 217) میں ہے:

«(وتحل ‌أخت ‌أخيه ‌رضاعا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر»

شامی (3/ 28) میں ہے:

«وتحل ‌بنات ‌العمات والأعمام والخالات والأخوال فتح»

فتاویٰ محمودیہ (11/259) میں ہے:

سوال: ایک شخص اپنے لڑکے کا  عقد اپنی سگی بہن کی لڑکی سے کرسکتا ہے یا نہیں؟

جواب: پھوپھی کی لڑکی سے نکاح درست ہے، جن عورتوں سے نکاح حرام ہے ان میں یہ داخل نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved