- فتوی نمبر: 3-257
- تاریخ: 31 جولائی 2010
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
1۔ ایک عورت نے ایک بچی کو دودھ پلایا ، اب اس بچی کا اپنے دوسرے بیٹے کے ساتھ نکاح کرانا چاہتی ہے۔ نکاح ہوگا یا نہیں؟
2۔ اس کی دوسری بہن کی شادی دوسے لڑکے کے ساتھ ہو سکتی ہے یا کہ نہیں؟ اس عورت کے دوسرے بیٹے کے ساتھ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔2۔ مذکورہ صورت میں عورت کے لیے اس بچی کا نکاح اپنے بیٹے سے کرنا درست نہیں۔ البتہ اس بچی کی بہن کا نکاح اپنے بیٹے سے کرنا درست ہے۔
و لا حل بين الرضيعة و ولد مرضعتها أي التي أرضعتها فرع في البحر عن آخر المبسوط لو كانت أم البنات أرضعت أحد البنين و أم البنين أرضعت إحدى البنات لم يكن للابن المرتضع من أم البنات أن يتزوج واحدة منهن۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved