• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

  رضاعی بھائی کے حقیقی بھائیوں سے نکاح کرنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر ایک عورت اپنی بچی کو دودھ پلانے کے دوران اپنے بھتیجے کو بھی ایک دفعہ دودھ پلائے تو بڑے ہو کر وہ دونوں تو آپس میں بہن بھائی ہو گئے اور ان کا نکاح تو نہیں ہو سکتا، اس بارے میں راہنمائی فرمائیں کہ اس بچی کا نکاح اس بچے یعنی رضاعی بھائی کے دوسرے بھائیوں سے ہو سکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بچی کے رضاعی بھائی کے دوسرے بھائیوں سے بچی کا نکاح جائز ہے۔

توجیہ: جب مذکورہ عورت نے اپنے  بھتیجے کو اپنا دودھ پلایا تو اس کا بھتیجا اس کی بیٹی کا  دودھ شریک بھائی بن گیا لیکن بھتیجے کے دوسرے بہن بھائی  اس کی بیٹی  کے رضاعی بہن بھائی نہیں بنے۔

درمختار (4/398) میں ہے:(وتحل أخت أخيه رضاعاً) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعاً أخت نسباً وبهما وهو ظاهر.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved