• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رضاعی بھانجی سے نکاح

استفتاء

1۔ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر *** نے *** کی والدہ  کا دودھ پیا پھر *** *** کی والدہ کی بیٹی کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرنا چاہتا ہے۔ یعنی اپنی رضاعی بہن کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرنا چاہتا ہے۔ *** کے دوسرے بھائی بہنوں نے دودھ نہیں

پیا، تو کیا اس صورت میں نکاح جائز ہے؟ یعنی *** کا خود بھی اور ان کے بھائیوں کا بھی نکاح کا کیا حکم ہے؟

2۔ *** نے *** کی والدہ  کا دودھ پیا تو *** کا نکاح *** سے ہو سکتا ہے؟ کیونکہ *** نے ***  کے ساتھ دودھ نہیں پیا اور نہ ہی کسی اور بھائی نے *** کے ساتھ دودھ پیا۔ تو کیا ایسی صورت میں نکاح کیا جا سکتا ہے؟ جبکہ رشتے میں وہ لڑکی رضاعی بہن بنی۔ اب گواہ کہہ رہے ہیں جس کے ساتھ دودھ نہیں پیا اسی کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے؟ برائے مہربانی  مجھے اس مسئلے کا حل بتائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ  صورت میں اس لڑکی کے  ساتھ *** کا نکاح کرنا جائز نہیں کیونکہ وہ *** کی رضاعی بھانجی ہے۔ البتہ *** کے دوسرے بھائیوں کا اس لڑکی کے ساتھ نکاح درست ہے کیونکہ وہ لڑکی *** کے بھائیوں کی نہ نسبی بھانجی ہے اور نہ رضاعی بھانجی ہے۔

2۔ اس صورت میں *** کا *** یا *** کے کسی بھی بھائی کے ساتھ نکاح جائز نہیں کیونکہ *** *** اور اس کے بھائیوں کی رضاعی بہن ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved