• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رضاعی چچا کی حقیقی بہن سے نکاح کا حکم

استفتاء

ایک لڑکا اپنی کزن(خالہ کی بیٹی)  سے شادی کرنا چاہتا ہے لیکن اس کزن کے بھائی نے لڑکے کے چچا کے ساتھ لڑکے کی دادی کا دودھ پیا ہے ۔کیا یہ رشتہ کرنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں یہ لڑکا اپنی کزن(خالہ کی بیٹی)سے نکاح کر سکتا ہے کیونکہ یہ لڑکی اس لڑکے کے رضاعی چچا کی بہن ہے اور رضاعی چچا کی بہن سے نکاح جائز ہے۔یہاں یہ اشکال ہو سکتا ہے کہ یہ لڑکی اس لڑکے کے رضاعی چچا کی بہن ہونے کی وجہ سے اس کی پھوپھی بنتی ہے اور پھوپھی کے ساتھ نکاح جائز نہیں اس کا جواب یہ ہے کہ یہ لڑکی رضاعی پھوپھی تب بنتی جب یہ خود اس لڑکے کی دادی کا دودھ پیتی یا اس لڑکے کا والد اس لڑکی کی والدہ کا دودھ پیتا۔یہ ایسا ہی ہے جیسے بعض صورتوں میں آدمی اپنے رضاعی بھائی کی حقیقی بہن سے شادی کر سکتا ہے۔

فتح القدير (3/431)میں ہے:

(ويجوز أن يتزوج ‌الرجل ‌بأخت ‌أخيه من الرضاع) ؛ لأنه يجوز أن يتزوج بأخت أخيه من النسب وذلك مثل الأخ من الأب إذا كانت له أخت من أمه جاز لأخيه من أبيه أن يتزوجها.

الدر المختار(4/398) میں ہے:

(‌وتحل ‌أخت أخيه رضاعا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية وبالمضاف إليه كأن يكون لاخيه رضاعا أخت نسبا وبهما

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved