- فتوی نمبر: 2-359
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
ہم دوبھائی ہیں اور ہماری بیویاں دونوں بہنیں ہیں۔ میری کوئی اولاد نہیں ۔ میں نے کسی رشتہ دار کی لڑکی پالی اور اس کو بیٹی بنایا ہواہے۔ میرے بھائی کا بیٹاہے۔ میرے سسرنے ہماری ساس کی وفات کے بعداس کی چھوٹی بہن سے دوسری شادی کرلی۔ اس دوسری ساس کا میرے بیٹی جس کو میں نے پالا ہے نے دودھ پیا ہے۔ اب میرا بھائی اپنے بیٹے کے لیے میری بیٹی مانگ رہا ہے۔ یعنی شادی کرنا چاہتا ہے۔ کیا یہ رشتہ درست ہے یا نہیں؟قرآن وحدیث کے روشنی میں اس کا جواب ووضاحت فرمائیں۔
نوٹ: میری دوسری ساس نے میرے سسر کے نکاح میں انہی کا بچہ پیدا ہونے کے بعد مذکورہ لڑکی کو دودھ پلایا تھا۔ اور میرے سسر کی ان سے بھی اولاد ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں رشتہ کرنا درست نہیں ہے ۔ اس لیے کہ آپ کے بھائی کے بیٹے کے لیے آپ کی لے پالک بیٹی رضاعی خالہ بن گئی ہے ۔ اور رضاعی خالہ سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔
(ويتعلق به التحريم)يعني اللبن الذي نزل من المرأه بسبب ولادتها من زوج رجل أو سيديتعلق به التحريم بين من أرضعته وبين ذلك الرجل بأن يكون أباًللرضيع فلا تحل له إن كا نت صبية لأنه أبوها….ولا ولاده وإن كانوامن غير المرضعة لأنهم إخوتها لأبيها ولا لأبناء أولاده لأن الصبية عمتهم.(فتح القدیر:ص313ج3) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved