• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رضاعی سوتیلی خالہ سے نکاح

استفتاء

*** نے *** کا دودھ پیا ہے، *** خالد کی بیٹی ہے۔ خالد کی دوسری بیوی سے ایک لڑکی ہے ۔ کیا *** اس لڑکی سے شادی کر سکتا ہے؟ بالفاظ دیگر رضاعی سوتیلی خالہ سے نکاح جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

*** کا اس لڑکی سے نکاح درست نہیں ہے۔

توجیہ: کیونکہ یہ لڑکی *** کی رضاعی  ماں کی علاتی یعنی باپ شریک بہن ہے اور جس طرح رضاعی ماں کی حقیقی بہن سے نکاح جائز نہیں اسی طرح رضاعی ماں کی علاتی (باپ شریک) بہن  سے نکاح جائز نہیں کیونکہ علاتی (باپ شریک) بہن بھی نسبی بہن ہے۔

تاتارخانیہ (4/362) میں ہے:

فالرضاع في إيجاب الحرمة كالنسب والصهرية، قال أصحابنا رحمهم الله وما يتعلق به التحريم في النسب يتعلق به في الرضاع إلا في مسألتين إحداهما: أنه لا يجوز للرجل أن يتزوج أخت ابنه من النسب ويجوز في الرضاع، والمسألة الثانية: أنه لا يجوز للرجل أن يتزوج أم أخته من النسب ويجوز في الرضاع، وفي الكافي التخصيص في بعض النسخ بالأم والأخت غير معتمد إلا أن يقال: فيه اتباع النص، وفي الوقاية: ويحرم من الرضاع ما يحرم من النسب إلا أم أخته وأخيه وأخت ابنه، وجدة ابنه، وأم عمه وعمته، وأم خاله وخالته للرجل وأخا ابن المرأة رضاعاً.

تاتارخانیہ (4/362) میں ہے:

في الخلاصة: ويحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعاً … وأخ المرضعة خاله وأختها خالتها، وكذ في الجد والجدة.…… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved