- فتوی نمبر: 33-125
- تاریخ: 06 مئی 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > پردے کا بیان
استفتاء
کسی ایک جگہ لڑکی کی رضاعت ہوئی ہے ۔رضاعی والدہ وفات پاگئی ہیں اور والد صاحب نے دوسرا نکاح کرلیا ہے جس سے اللہ نے انہیں اولاد نرینہ سے نوازا ہے ۔ اب اس لڑکی کا رضاعی والد کے اس بیٹے سے شرعاً پردہ ہوگا کہ نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں یہ لڑکی اپنے رضاعی والد کے مذکورہ بیٹے کی محرم ہوگی اور محرم سے عموماً پردہ نہیں ہوتا لیکن فتنہ کے خوف کے پیش نظر بعض محارم سے پردہ ضروری ہے۔ ان بعض محارم میں وہ محرم بھی داخل ہے جو محض رضاعت ( دودھ پینے پلانے ) کی وجہ سے محرم بنا ہو ۔
فتاوی عالمگیری (1/ 343) میں ہے :
«يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا و ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة»
ہدایۃ (1/ 218) میں ہے:
«ولبن الفحل يتعلق به التحريم وهو أن ترضع المرأة صبية فتحرم هذه الصبية على زوجها وعلى آبائه وأبنائه»
الدر المختار مع رد المحتار(6/ 364) میں ہے:
«(وينظر الرجل من الرجل سوى ما بين سرته إلى ما تحت ركبته الي قوله (ومن محرمه) هي من لا يحل له نكاحها أبدا بنسب أو سبب ولو بزنا ……. (قوله إلا الأخت رضاعا) قال في القنية: وفي استحسان القاضي الصدر الشهيد، وينبغي للأخ من الرضاع أن لا يخلو بأخته من الرضاع، لأن الغالب هناك الوقوع في الجماع .
فقہ اسلامی مصنفہ ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب ؒ (ص:29) میں ہے :
رضاعی باپ دادا سے اور ان کی دوسری بیوی کی اولاد سے نکاح جائز نہیں ۔
مسئلہ ایک لڑکی نے باقر کی بیوی کا دودھ پیا تو اس لڑکی کا نکاح نہ باقر سے ہو سکتا ہے اور نہ اس کے باپ دادا کے ساتھ نہ باقر کی اولاد کے ساتھ بلکہ باقر کی جو اولاد دوسری بیوی سے ہے اس سے بھی درست نہیں ۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل (8/106) میں ہے :
س… کیا کسی بہن کو اپنے دُودھ شریک بھائی سے پردہ کرنا چاہئے؟
ج… دُودھ شریک بھائی اپنے حقیقی بھائی کی طرح محرَم ہے، اس سے پردہ نہیں۔ البتہ اگر وہ بدنظر اور بدقماش ہو تو فتنے سے بچنے کے لئے اس سے بھی پردہ لازم ہے۔
مسائل بہشتی زیور (2/468) میں ہے :
علماء نے فساد زمانہ کو دیکھ کر احتیاط کی خاطر بعض محرموں کو مثل نامحرموں کے قرار دیا ہے، بوجہ انتظام واحتیاط کے جیسے جوان سسر اور جوان عورت کا داماد اور شوہر کا بیٹااور اس کی دوسری بیوی اور دودھ شریک بھائی وغیرہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved