• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ریت، مٹی اور کچی اینٹوں پر زکوٰۃ

استفتاء

جو لوگ اینٹوں کا کاروبار کرتے ہیں یعنی جن کا بھٹہ ہے تو سوال یہ ہے کہ آیا پکی اینٹوں کے ساتھ کچی اینٹوں پر بھی زکوٰۃ ہے یا نہیں؟ یاد رہے کہ مزدور کو ایک ہزار کچی اینٹ تیار کرنے پر عوض 700 روپے ملتا ہے اسی طرح کچی اینٹ کا کیا حکم ہے جس سے پکی اینٹ بنتی ہے پھر مرحلہ وار کوئلے کے ذریعے اسے پکایا جا تا ہے۔ یاد رہے ایک ایکڑ  مٹی تقریباً 4 فٹ تک اٹھانے کا کرایہ 40000 تک ملتا ہے۔ اس طرح ریت کا لگا لیں۔ کہ اس پر ٹرالی بھرنے کے حساب سے بھٹے والا خریدتا ہے۔ جب سال پورا ہوتا ہے تو بھٹے والوں کے پاس کچھ مقدار میں ریت اسی طرح مٹی وافر مقدار اور اسی طرح ایک لاکھ تک کچی اینٹ جو باہر اور کچھ پکائی کے مرحلے میں ہوتی ہے۔ اسی طرح کوئلے کا کیا حکم ہو گا؟ یہ بھی سال کے آخر میں کچھ نہ کچھ پڑا ہوتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ریت، مٹی اور کچی اینٹوں پر زکوٰۃ ہے۔ البتہ کوئلے پر زکوٰۃ نہیں۔

فتاویٰ عالمگیری (1/179) میں ہے:

الزكاة واجبة في عروض التجارة.

فتاویٰ عالمگیری میں دوسری جگہ (1/174) میں ہے:

ومنها كون النصاب نامياً حقيقةً بالتوالد والتناسل والتجارة … ثم نية التجارة قد تكون صريحاً وقد تكون دلالة فالصريح أن ينوي عند عقد التجارة أن يكون المملوك للتجارة سواء كان ذلك العقد شراء أو إجارة وسواء كان ذلك الثمن من النقود أو العروض، أما الدلالة فهي أن يشتري عيناً من الأعيان بعروض التجارة. فقط و الله تعالیٰ أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved