- فتوی نمبر: 12-62
- تاریخ: 08 مئی 2018
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
ایک دوست نیچے دیا گیا مسئلہ جاننا چاہتے ہیں:
اگرکسی کے پاس ایک پلاٹ رہائش کے علاوہ موجودہے تو کیا نیچے دی گئی صورت میں اس پر زکوۃ واجب ہوئی ہے یا نہیں ؟
۱۔ تعمیر کر کے رینٹ پر دینے کا ارادہ ہو۔
۲۔ یا پھر جب زیاد ہ منافع ہو تو سیل کر کے بچوں کی شادی کرنے کاارادہ ہو ۔
۳۔ یا پھر جب زیادہ منافع ہو تو سیل کر کے دوسری جگہ لینے کی نیت ہو ۔
۴۔ یا پھر سیل کر کے بڑا گھر بنانے کا ارادہ ہو۔
برائے مہربانی جلد جواب عنایت فرمادیں۔
وضاحت مطلوب ہے کہ :
یہ ایک ہی پلاٹ کے بارے میں سوال ہے یا مختلف پلاٹوں کے بارے میں میں مختلف نیتیں ہیں؟
جواب وضاحت:
یہ سب صورتیں ایک ہی پلاٹ کے بارے میں ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پلاٹ وغیرہ پر زکوۃ تب ہے جب اس میں درج ذیل شرائط پائی جائیں:
۱۔ خریدا ہو۔چنانچہ اگرخریدا نہ ہو اس پر زکوۃ نہیں ہے ۔
۲۔ آگے بیچنے کی نیت سے خریدا ہو ۔چنانچہ اگر خریدا تو ہے لیکن آگے بیچنے کی نیت نہیں تب بھی زکوۃ نہیں ہے ۔
۳۔ بیچنے کی نیت حتمی اور فائنل ہو ۔اگر تردد ہو تو بھی زکوۃنہیں ہے۔
۴۔ خریدنے کے وقت سے لے کر اب تک آگے بیچنے کی نیت تسلسل کے ساتھ باقی رہے ،اگر ایک دفعہ آگے بیچنے کا ارادہ ترک کر دیا تب بھی زکوۃ نہیں ہے ۔
مذکورہ اصول کی روشنی میں پلاٹ پر زکوۃ نہیں ہے کیونکہ اسے خریدنے کے بعد آگے بیچنے کی نیت حتمی نہیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved