• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رہائش کی نیت  سے خریدے ہوئے فلیٹ پر زکوٰۃ آئے گی؟

استفتاء

السلام علیکم حضرت مجھے یہ جاننا تھا کہ میں نے ایک فلیٹ جس کی ملکیت اکیس لاکھ ہے بک کروایا ہے جس میں ایڈوانس 250000 اور 50 ہزار ماہانہ ادا کر رہا ہوں(1) سوال یہ ہے کہ بقیہ رقم ادھار سمجھی جائے گی یا جس مہینے واجب الادا ہے اسی مہینے کا حساب ہوگا؟ (2)دوسرا سوال یہ ہے کہ اسے میں نے سیونگ کی نیت سے بک کروایا ہے اور فی الحال بیچنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جبکہ میرا اپنا ذاتی گھر بھی موجود ہے تو کیا اس پر زکوۃ واجب الادا ہوگی؟

وضاحت مطلوب ہے: مذکورہ فلیٹ بنا بنایا ہے یا وہ بنا کر دیں گے؟

جواب وضاحت: وہ بنا کر دیں گے ابھی زیر تعمیر ہے قسطیں مکمل ہونے پر قبضہ دیں گے  تقریبا دو سال کے عرصہ میں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)بقیہ کل  رقم ادھار سمجھی جائے گی لیکن  احتیاط یہ ہے کہ صرف ایک مہینے کی قسط کو ادھار سمجھیں۔

(2)مذکورہ فلیٹ پر زکوٰۃ نہیں۔

حاشیۃ ابن عابدین (211/3) میں ہے:

(قوله أو مؤجلا إلخ) عزاه في المعراج إلى شرح الطحاوي، وقال: وعن أبي حنيفة لا يمنع. وقال الصدر الشهيد: ‌لا ‌رواية ‌فيه، ولكل من المنع وعدمه وجه. زاد القهستاني عن الجواهر: والصحيح أنه غير مانع.

در مختار (232/3) میں ہے:

ولو نوى التجارة ‌بعد ‌العقد أو اشترى شيئا للقنية ناويا أنه إن وجد ربحا باعه لا زكاة عليه.

تنویر الابصار مع ردالمحتار(214,3) میں ہے:

(فلا زكاة… وأثاث المنزل ودور السكنى ونحوها)

في الشامي :قوله(وأثاث المنزل)… كالحوانيت والعقارات

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved