- فتوی نمبر: 3-140
- تاریخ: 31 مارچ 2010
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس شخص کے بارے میں جس نے کسی قریبی رشتہ دار کو ہدیہ کےطور پر کسی دوسری کے حوالے سے ( یعنی کسی دوسرے کا نام لے کر کہ اس نے دیا ہے مگر وہ اس کے اپنے مال سے ہے ) تقریباً ایک تولہ سونا بالیوں کی صورت میں دیا تقریباً 12 سال قبل پھر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ سونے کی قیمت بڑھتی گئی۔ یعنی دینے والے نے لیا تھا 8000 روپے میں تقریباً 12 سال بعد فروخت کیا گیا 27000 روپے میں ہدیہ لینے والے نے فروخت کے بعد رقم اپنے استعمال میں لائی پھر کسی باہمی رنجش کی وجہ سے ہدیہ دینے والے نے رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا لہذا فرمایئے:
جس کو ہدیہ دیا ہے کیا اس پر واجب ہے کہ وہ رقم واپس کرے یا نہیں؟ اور اگر واجب ہے تو کیا ہو 8000 روپے واپس کرے یا 27000 روپے؟
وضاحت: یہ ہدیہ ایک عورت نے اپنی بہن کو دیا تھا، اور بھائی کا نام لیکر دیا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ہدیہ کرنے والے کا ہدیے کے واپسی کا مطالبہ صحیح نہیں، اور نہ ہی رقم واپس کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ ان کی آپس میں رحمی قرابت ہے جو ہدیہ واپس لینے سے مانع ہے۔
( و يمنع الرجوع فيها ) …. ( والخاء خروج الهبة عن ملك الموهوب له ) … ( و القاف القرابة، فلو وهب لذي رم محرم منه ) نسباً ( و لو ذمياً أو مستأ مناً لا يرجع ). (شامی، 596/8 )۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved