• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رشوت دے کر نوکری حاصل کرنا

استفتاء

ایک شخص رشوت  دے  کر کسی نوکری پر لگتاہے ۔ رشوت  دینے کا اسے گناہ ہوگا ہی ہوگا  ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس

کے لیے وہ نوکری     اور اس سے   آنے والی کمائی  کے بارے میں مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں ؟

وضاحت مطلوب ہے:  سائل کا سوال سے  کیا تعلق ہے ؟

جواب وضاحت :ذاتی سوال ہے ۔

وضاحت مطلوب ہے :  سوال پوچھنے کی ضرورت  کیوں پیش آرہی ہے ؟

جواب وضاحت: ایک سرکاری نوکری کے لئے اپلائی کرنا ہے،  اس لئے پوچھا ہے  کہ کمائی پر کوئی اثر  تو نہیں

پڑےگا؟

وضاحت مطلوب ہے : (1) سائل کے معاشی  حالات کیا ہیں ؟ اس کی تفصیل فراہم  کی جائے ۔(2)   نوکری کی  نوعیت  کیا ؟ اور سائل اس نوکری کا اہل ہے یا نہیں ؟ نیز اہل ہو نے کی تفصیل کیا ہے ۔(3)  رشوت   کس کو دینی

پڑےگی ؟محکمے  کے کسی فرد کو ؟ یا باہر کے کسی آدمی کو؟ مذکورہ باتوں کی تفصیلی اور تسلی بخش جواب  مطلوب ہے ۔

جواب وضاحت  : (1) بندہ کے معاشی  حالات مناسب ہیں ۔ مختلف جہگوں پر کام کیا ہے لیکن کوئی مستقل نوکری کی صورت پیش نہیں آرہی  ۔

(جواب وضاحت :(2)   ائیر لائن    کے محکمے میں سیکیورٹی  کی  نوکری ہے  ۔ بندہ  اس نوکری کا اہل ہے  ، مطلب یہ ہے کہ محکمے  کی شرائط  کے مطابق بندہ کے کوائف ہیں ۔

جواب وضاحت : (3) رشوت باہر کے کسی بندے کو دینے کی صورت  بھی بن سکتی ہے اور محکمے کے بندے کو دینے          کی بھی صورت بن سکتی ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

رشوت دے کر جو نوکری حاصل  کی گئی ہو اس میں یہ  تفصیل   ہے   کہ اگر یہ شخص اس ملازمت کا اہل ہے اور جو کام اس کے سپرد کیا گیا ہے اسے ٹھیک ٹھیک انجام  دیتا ہے  تو اس کی  تنخواہ حلال ہے ،( گو رشوت    کا گناہ ہو گا اور اس گناہ کے اثرات تنخواہ پر بھی پڑیں گے مثلا تنخواہ  میں برکت نہ ہونا وغیرہ  )   اور اگر وہ اس کا اہل ہی نہیں تو تنخواہ بھی حلال نہیں ۔         (آپ کے مسائل اور ان کا  حل (7/212)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved