- فتوی نمبر: 1-43
- تاریخ: 28 مئی 2005
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
میرے ایک بیٹے کا نام ریان احمد رضوان ہے۔ مجھے کسی نے بتایا ہے کہ یہ نام بدل دیں کیونکہ یہ نام کوئی بھی صحیح تلفظ سے نہیں پکارا جائے گا۔ جب ریان پکارا جائے گا تو ریان ایک فرعون کا نام تھا جو اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کھڑا ہو گیا تھا۔ میں چاہتی ہوں کہ آپ میری رہنمائی فرمائیں میرا بچہ ویسے ضد بھی بہت کرتا ہے۔ اور بچپن سے وہ بیمار بھی رہا اور اس کے کانوں کا بھی مسئلہ تھا وہ سن نہیں سکتا تھا لیکن الحمد للہ اس کے کانوں کے آپریشن کے بعد اسے سنائی کا مسئلہ تو حل ہوگیا ہے لیکن نہ سننے کی وجہ سے وہ اپنی عمر سے پیچھے رہ گیا ہے۔ اس وقت اس کی عمر ساڑھے چار سال ہے۔ اگر میں اس کا نام احمد رضوان رکھ لوں۔
نوٹ: میرے باقی دو بچوں کے نام یہ ہیں صفی رضوان، زوہیب رضوان۔ ان کے بارے میں بھی اپنی رائے دیجئے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
واضح رہے کہ ” ریّان ” نام رکھنا صحیح ہے اور اس کے معنی بھی صحیح ہیں، نیز ( ریان) یاء پر تشدید کے بغیر اس فرعون کا نام نہیں ہے جس نے خدائی کا دعوی کیا تھا اس کا نام تو ولید بن مصعب تھا بلکہ ریان اس فرعون کا نام ہے جو حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں مصر کا بادشاہ تھا اور وہ حضرت یوسف علیہ السلام پر ایمان لے آیا تھا اور مسلمان تھا، لہذا ” ریّان” نام بدلنے کی کوئی وجہ نہیں ہے البتہ اگر آپ اپنی خوشی سے احمد رضوان نام رکھنا چاہیں تو اس کی بھی اجازت ہے۔ جیسا کہ تفسیر روح المعانی میں ہے:
و فرعون لقب لمن ملك العمالقة … و اسم فرعون هذا الوليد بن معصب … و الصحيح أنه غير فرعون يوسف عليه السلام و كان اسمه على المشهور الريان بن الوليد و قد آمن بيوسف عليه السلام و مات في حياته. (1/ 343 )
© Copyright 2024, All Rights Reserved