• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

رضاعی باپ شریک خالہ سے نکاح کا حکم

استفتاء

زید کی دو بیویاں ہیں۔بیوی نمبر 1  نے عمر کی بیٹی فاطمہ کو دودھ پلایا ، اب فاطمہ کا بیٹا زید کی دوسری بیوی  کی بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے یا نہیں ؟

وضاحت  مطلوب ہے :  کیا بیوی  نمبر ایک سے کوئی اولاد تھی جس کے بعد فاطمہ نے دودھ پیا ؟ 2۔دوسری بیوی کی بیٹی زید سے ہے یا کسی اور شوہر سے ؟

جواب وضاحت :1۔ جی ۔2۔زید سے ہے  ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زید کی دوسری بیوی کی بیٹی  ،فاطمہ کی رضاعی باپ شریک  بہن ہے اور اس اعتبار سے وہ فاطمہ کے بیٹے کے لیے  رضا عی باپ شریک خالہ ہوئی اور جس طرح نسبی باپ شریک خالہ سے نکاح درست نہیں اسی طرح رضاعی باپ شریک خالہ سے بھی نکاح درست نہیں ۔

فتاوی عالمگیری  (1/ 343) میں ہے :

«يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا او ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة»

ہدایہ(1/ 218) میں ہے:

«ولبن الفحل يتعلق به التحريم وهو أن ترضع المرأة صبية فتحرم هذه الصبية على زوجها وعلى آبائه وأبنائه»

فقہ اسلامی مصنفہ ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب         ؒ                    (ص:29)  میں ہے :

رضاعی باپ دادا سے اور ان کی دوسری بیوی کی اولاد سے نکاح جائز   نہیں ۔

مسئلہ ایک لڑکی نے باقر کی بیوی کا دودھ پیا تو اس لڑکی کا نکاح نہ باقر سے ہو سکتا ہے اور نہ اس کے باپ دادا کے ساتھ نہ باقر کی اولاد کے ساتھ بلکہ باقر کی جو اولاد دوسری بیوی سے ہے اس سے بھی درست نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved