- فتوی نمبر: 18-139
- تاریخ: 20 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > روزہ و رمضان > روزہ کے فدیہ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آجکل کے اعتبار سے بتا دیں کہ (1)روزہ توڑنے کا کفارہ دو ماہ روزے نہ ہو سکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے تو کیا یہ دو وقت کا ہے؟ (2)اس کی قیمت کتنی بنتی ہے ؟ ( 3 )ایک ہی مسکین کو ساٹھ دن کھانا گھر پر پکا کر کھلاناتو یہ ساٹھ دن لگاتار ہے؟ (4)اور دوسرا یہ کہ کفارہ تو ایک ہے لیکن باقی قضا ہے اگر کسی کو معلوم نہیں کہ کتنے روزے توڑے ہیں یہ غالب گمان ہے کہ توڑے ضرور ہیں تو کتنے کی قضا کرے ؟ (5)اور یہ کہ اول تو کفارہ روزے رکھنا ہے اگر کمزور ہےاور یقین ہے کہ پورے نہیں کر پائے گا تو مسکینوں کو کھانا کھلا دے یا روزے ہی رکھے ؟(6) اور آجکل کے اعتبار سے ایک نماز کا فدیہ کتنا بنتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔2 ۔جو شخص روزہ توڑنے کے کفارے میں روزے نہ رکھ سکے تو وہ ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے ۔اوراگر کھانا نہ کھلائے بلکہ قیمت دینا چاہے تو فی مسکین پونے دو کلو گندم یا اسکی قیمت جو تقریبا 100 روپے کے قریب بنتی ہے وہ دیدے ۔
3۔مسلسل ساٹھ دن تک کھانا کھلانا ضروری نہیں بلکہ متفرق ایام میں کھانا کھلانے سے بھی کفارہ ادا ہوجائے گالیکن اتنا ضرور ہے کہ جس کو صبح کھلائے شام کو بھی اسی کو کھلائے۔
4 ۔ جتنے روزے توڑنے کا غالب گمان ہو ان کا اندازہ لگاکر قضا کرے ۔
5 ۔روزے رکھنا اس شخص کیلئے ہے جو مسلسل دو مہینے کے روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہو لیکن جو دو مہینے کے مسلسل روزے رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہووہ کھانا کھلا سکتا ہے۔
6 ۔ایک نماز کا فدیہ پونے دوکلو گندم یا اس کی قیمت ہے جو موجودہ دور میں تقریبا 100 روپے کے لگ بھگ بنتی ہے۔شامی (3/447) میں ہے:
(وكفر ككفارة المظاهر) في الشامي قوله: أي مثلها في الترتيب فيعتق أولا فان لم يجد صام شهرين متتابعين فان لم يستطع أطعم ستين مسكينا
حاشیۃ طحطاوی علی مراقی الفلاح(صفحہ نمبر 669,670) میں ہے:
(والكفارة تحرير رقبة فان عجز عنه) أي التحرير بعدم ملكها، وملك ثمنها (صام شهرين متتابعين ليس فيهايوم عيد ولا ايام التشريق) للنهي عن صيامها (فإن لم يستطع الصوم) لمرض أو كبر (أطعم ستين مسكينا يغديهم ويعشيهم غداء وعشاء مشبعين أو) يغديهم (غداءين )من يومين (أو) يعشيهم (عشاءين ) من ليلتين ( أو عشاء وسحورا)بشرط أن يكون الذين أطعمهم ثانيا هم الذين أطعمهم أولا حتى لو غدى ستين ثم أطعم ستين غيرهم لم يجز حتى يعيد الإطعام لأحد الفريقين۔۔۔ (أو يعطي كل فقير نصف صاع من بر أو) من (دقيقه أو) من (سويقه) أي البر (أو) يعطي كل فقير (صاع تمر أو)صاع (شعير) أو زبيب (أو )يعطي (قيمته) أي قيمة النصف من البر أو الصاع من غيره من غير المنصوص عليه ولو في أوقات متفرقة لحصول الواجب
حاشیۃ طحطاوی علی مراقی الفلاح(صفحہ نمبر447) میں ہے:
من لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه
رد المحتار علی الدرالمختار(2/643,644) میں ہے:
يعطي لكل صلاة نصف صاع من بر في الشامي قوله: ( نصف صاع من بر) أي: أو من دقيقه أو سويقه، أو صاع تمر أو زبيب أو شعير أو قيمته وهي افضل عندنا لإسراعها بسد حاجة الفقير
احسن الفتاویٰ (4/449) میں ہے :
سوال : کفارہ یمین یا روزہ کے کفارہ میں اگر ایک مسکین کو کھانا کھلایا تین دن یا ساٹھ دن تک یا ایک روپیہ یومیہ نقد دیتا رہا تو کیا اس میں تتابع شرط ہے ؟ جس طرح روزہ میں فمن لم يجد فصيام شهرين متتابعين کا حکم ہے؟
الجواب : اس میں تتابع کی قید نہیں متفرق ایام میں کھلانے سے بھی کفارہ ادا ہو جائے گا ۔
کفایت المفتی (4/178) میں ہے:
الجواب :قضا شدہ نمازوں اور روزوں کا فدیہ ہر نماز کے بدلے پونے دو سیر گیہوں اور ہر روزے کے بدلے پونے دو سیر گیہوں ہوتے ہیں اگر نمازوں اور روزو ں کی صحیح تعداد یا د نہ ہو تو تخمینہ کرکے فدیہ دے دینا چاہئے۔
فتاویٰ محمودیہ (10/191) میں ہے:
سوال : کئی روزوں کے فدیہ کا اناج یا قیمت ایک فقیر کو دینا جائز ہے؟
الجواب: جائز ہے۔
فتاویٰ دارالعلوم دیوبند (6/291) میں ہے:
سوال : ایک شخص دیکھنے میں جوان اور تندرست ہے اور کسی قسم کی علالت ظاہرہ اس کو نہیں ہے مگر کمزور بہت ہے اور رمضان شریف کا روزہ اس سے نہیں رکھا جاتا روزہ رکھنے سے اس کو بہت کمزوری ہوتی ہے اگر وہ روزہ ترک کر دے گا تو گناہ گار ہوگا یا نہیں ؟
الجواب : مسئلہ یہ ہے کہ شیخ فانی کو روزہ نہ رکھنا اور فدیہ دے دینا درست ہے اور شیخ فانی کے یہ معنیٰ ہیں کہ اس کی قوت فنا ہوگئی ہو اور روزہ کی طاقت نہ ہو پس اگر وہ شخص خلقتا ایسا ضعیف وکمزور ہے کہ کسی طرح روزہ نہیں رکھ سکتا تو اس کو درست ہے کہ روزہ نہ رکھے اور فدیہ دے دیوے۔
وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي وجوبا الخ
اور شامی میں ہے :
قوله: وللشيخ الفاني الخ الذي فنيت قوته او اشرف على الفناء الخ
مسائل بہشتی زیور (1/406) میں ہے :
اگر ایک ہی مسکین کو ساٹھ دن تک صبح وشام کھانا کھلا دیا یا ساٹھ دن تک کچا اناج یا قیمت دیتا رہا تب بھی کفارہ صحیح ہوگیا۔
اگر ساٹھ دن تک لگا تار کھانا نہیں کھلایا بلکہ بیچ میں کچھ دن ناغہ کرکے کھلایا تو کچھ حرج نہیں یہ درست ہے ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved