• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

روزے کی حالت میں آنکھوں میں دوائی ڈالنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مجھے تقریباً 12 سال سے آنکھوں کی الرجی کی شکایت ہے۔ جب میں دھوپ میں سفر کرتا ہوں تو میری آنکھیں خراب ہو جاتی ہیں جس کا میں مستقل طور پر علاج بھی کروا رہا ہوں، ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق مجھے آنکھوں میں آئی ڈراپ بھی ڈالنے پڑتے ہیں، جب سے رمضان شروع ہوا ہے میں نے آنکھ میں دوائی ڈالنا بند کر دی ہے جس کی وجہ سے مجھے شدید تکلیف ہو رہی ہے۔ کیا مذکورہ صورت میں میں آنکھ میں دوائی ڈال سکتا ہوں؟ اگر میں نے کبھی روزہ کی حالت میں آنکھوں میں ڈراپ ڈال دی تو کیا روزہ ختم ہو گیا؟ اگر ختم ہو گیا تو روزہ کی قضا کرنی پڑے گی یا کفارہ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

روزہ کی حالت میں آنکھوں میں دوائی ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ لہذا آپ روزہ کی حالت میں اپنی آنکھوں میں دوائی ڈال سکتے ہیں۔ نیز پہلے بھی جو آپ آنکھوں میں دوائی ڈالتے رہے ہیں اس سے روزہ پر کچھ فرق نہیں پڑا۔

فتاویٰ عالمگیری (1/ 203) میں ہے:

و لو أقطر شيئاً من الدواء في عينه لا يفطر صومه عندنا و إن وجد طعمه في حلقه و إذا بزق فرآى أثر الكحل و لونه في بزاقه عامة المشائخ على أنه لا يفسد صومه كذا في الذخيرة و هو الأصح هكذا في التبيين. ……………………….فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved