- فتوی نمبر: 11-164
- تاریخ: 11 مارچ 2018
استفتاء
عرض ہے کہ میرے شوہر نے اپنی پوری زندگی بہت شرافت اور حقوق العباد کی ادائیگی کے ساتھ گذاری لیکن نماز روزے اور زکوۃ کی ادائیگی میں تھوڑی غفلت اور کوتاہی برتی ۔یہ فرائض وقتا فوقتا اداکرتے رہے مگر پابندی سے اداء نہیں کیے ۔جیسے پچھلے دس بارہ سال سے رمضان المبارک میں نماز روزہ
کرتے تھے اور باقی دنوں میں کبھی کبھار نماز پڑھ لیتے تھے ،اب ہم اہل خانہ ان کی قضاء نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا کر نا چاہ رہے ہیں ۔
سوال:قضاء روزوں اور نمازوں کا حساب درج بالا صورت میں کس طرح لگائیں گے ؟
جواب :اپنے غالب گمان کے لحاظ سے لگائیں ۔
سوال:فدیہ کن لوگوں کو دیا جاسکتا ہے ؟
جواب :جن کو زکوۃ دے سکتے ہیں ان کو فدیہ کی رقم دے سکتے ہیں ۔
سوال:ایک روزے اور ایک نماز کا فدیہ آج کل کے حساب سے کتنے روپے بنے گا مزید یہ کہ تمام روزوں اور نمازوں کا فدیہ آج کل کے حساب سے ادا کیا جائے گا یا ماضی کے حساب سے ادا ہوگا ؟اکٹھا اداکرنا ضروری ہے یا حسب توفیق تھوڑا تھوڑا کرکے ادا کریں؟
جواب:ایک نماز کافدیہ پونے دوکلو گندم یا اس کی قیمت ہے ۔وتر مستقل نماز شمار ہوگی جس کی وجہ سے ایک دن کی چھ 6نمازیں بنیں گی ۔ایک روزے کا فدیہ بھی یہی ہے ۔یعنی ایک نماز کے برابر ہے فدیہ کی رقم آج کے حساب سے ادا کی جائے گی۔اکٹھا اداکرنا ضروری نہیں حسب توفیق تھوڑا تھوڑا کر کے بھی ادا کرسکتے ہیں ۔
سوال :صدقہ جاریہ کے لیے بہترین صورت کیا ہو سکتی ہے ؟
جواب :مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کسی مسجد یا مدرسہ کی تعمیر میں رقم لگادیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved