• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

روزوں اور نمازوں کا فدیہ

استفتاء

عرض ہے کہ میرے شوہر نے اپنی پوری زندگی بہت شرافت اور حقوق العباد کی ادائیگی کے ساتھ گذاری لیکن نماز روزے اور زکوۃ کی ادائیگی میں تھوڑی غفلت اور کوتاہی برتی ۔یہ فرائض وقتا فوقتا اداکرتے رہے مگر پابندی سے اداء نہیں کیے ۔جیسے پچھلے دس بارہ سال سے رمضان المبارک میں نماز روزہ

کرتے تھے اور باقی دنوں میں کبھی کبھار نماز پڑھ لیتے تھے ،اب ہم اہل خانہ ان کی قضاء نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا کر نا چاہ رہے ہیں ۔

سوال:قضاء روزوں اور نمازوں کا حساب درج بالا صورت میں کس طرح لگائیں گے ؟

سوال:فدیہ کن لوگوں کو دیا جاسکتا ہے ؟

سوال:ایک روزے اور ایک نماز کا فدیہ  آج کل کے حساب سے کتنے روپے بنے گا مزید یہ کہ تمام روزوں اور نمازوں کا فدیہ  آج کل کے حساب سے ادا کیا جائے گا یا ماضی کے حساب سے ادا ہوگا ؟اکٹھا اداکرنا ضروری ہے یا حسب توفیق تھوڑا تھوڑا کرکے ادا کریں؟

سوال :صدقہ جاریہ کے لیے بہترین صورت کیا ہو سکتی ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1- اپنے غالب گمان کے لحاظ سے لگائیں ۔

2- جن کو زکوۃ دے سکتے ہیں ان کو فدیہ کی رقم دے سکتے ہیں ۔

3- ایک نماز کافدیہ پونے دوکلو گندم یا اس کی قیمت ہے ۔وتر مستقل نماز شمار ہوگی جس کی وجہ سے ایک دن کی چھ 6نمازیں بنیں گی ۔ایک روزے کا فدیہ بھی یہی ہے ۔یعنی ایک نماز کے برابر ہے فدیہ کی رقم  آج کے حساب سے ادا کی جائے گی۔اکٹھا اداکرنا ضروری نہیں حسب توفیق تھوڑا تھوڑا کر کے بھی ادا کرسکتے ہیں ۔

4- مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کسی مسجد یا مدرسہ کی تعمیر میں رقم لگادیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved