• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رخصتی سے پہلے طلاق کاحکم

استفتاء

میری بیٹی کا نکاح مرجول(شوہر کانام)کے ساتھ ہوا نکاح کے بعد ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی کہ شوہر نے اس کو فون پر طلاق دے دی ۔لفظ یہ استعمال کیا ’’تو مجھ پر طلاق ہے ‘‘پشتو میں،پھر دوبارہ نکاح کیے بغیر میری بیٹی کی رخصتی ہوگئی یہ رخصتی نکاح کے آٹھ ماہ بعد جب کہ طلاق کے تقریبا چار ماہ بعد ہوئی تھی،میرےداماد نے میری بیٹی پر اس کے تمام رشتے داروں کے ساتھ بات چیت پر پابندی لگائی ہے اس کے ساتھ بھی فون پر بات چیت نہیں کرنے دیتا،اوراس نے میری بیٹی پر بے انتہا تشدد کیا ہے حتی کہ اس کے پیشاب کے ساتھ کثرت سے مار پیٹ کی وجہ سے پیپ نکلتی ہے اور جب اس کو ڈاکٹر کے پاس لے کرجاتے ہیں تو یہ کہتا ہے کہ ’’تومجھ پر آزاد ہے ،تو مجھ سے خلاص ہے‘‘۔

اب میری بیٹی میرے گھر میں ہے جبکہ اس کا شوہر مجھے قتل کی دھمکیاں دیتا ہے اور میری بیٹی کو بھی قتل کی دھمکیاں دیتا ہے شریعت اس کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ کیا میں اپنی بیٹی کو اس کے حوالے کرنے کا پابند ہوں؟مجھے کیا کرنا چاہیے؟میں اپنی بیٹی کو اس سے چھڑانا چاہتا ہوں؟

شوہر کا بیان:

شوہر سے فون پر بندہ(وسیم طفیل) کی بات ہوئی شوہر کا کہنا ہے کہ میں نے رخصتی سے پہلے ایک طلاق دی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب شوہر نے نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے فون پر اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہے کہ ’’تو مجھ پر طلاق ہے ‘‘تو اسی وقت ایک بائنہ طلاق واقع ہو چکی تھی جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا تھا اور اس کے بعد نکاح کے بغیر رخصتی کرنا جائز نہ تھا ،لہذا جتنا عرصہ میاں بیوی نکاح کے بغیر رہے اس پر توبہ و استغفار کریں اور اب آپ اپنی بیٹی کا نکاح کہیں اور کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔

شامی(2/499)میں ہے:

وان فرق بوصف او خبر او جمل بعطف او غيره بانت بالاولى لاالي عدة ولذالم تقع الثانية

شامی (4/450)میں ہے:

ومن الالفاظ المستعملة الطلاق يلزمني والحرام يلزمني وعلي الطلاق وعلي الحرام فيقع بلانية للعرف

قوله(فيقع بلانية للعرف)فيکون صريحا لاکناية بدليل عدم اشتراط النية

درمختار (5/48)میں ہے:

وينکح مبائنه بمادون الثلاث في العدة وبعدها بالاجماع

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved