• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رخصتی سے قبل طلاق ہونے کی صورت میں لڑکی کو دیے ہوئے تحائف اور مہر کی واپسی کا مطالبہ

استفتاء

میرا چھ ماہ پہلے ایک جگہ صرف نکاح ہوا رخصتی نہیں ہوئی،تو میں نے مہر وہیں مجلس نکاح میں ادا کر دیا اور کچھ جیولری وغیرہ عید کے موقع پر بھی دیا، سوٹ وغیرہ بھی دیے، اب کسی چپکلش کی بناء پر وہ رخصتی نہیں کرنا چاہتے، اس کا والد کہتا ہے کہ میں نے اپنی لڑکی نہیں بھیجنی اور لڑکی بھی کہتی ہے کہ اب میں وہاں نہیں جانا چاہتی۔ اب مفتی صاحب آپ ہمیں بتائیں کہ جو مہر اور تحفے تحائف ہم نے ان کو دیے ہیں وہ ہمیں واپس لینے  کا حق ہے یا نہیں؟

نوٹ: ناراضگی کی وجہ یہ بنی کہ انہوں نے مجھ سے موبائل مانگا اور وہ میں نے بھیج دیا تو آپس میں بات وغیرہ ہوتی تھی تو ایک دن میں نے لڑکی سے کہہ دیا کہ تمہیں تحفے لینے آتے ہیں دینے نہیں آتے، اس نے یہ بات اپنے والد کو بتائی تو انہوں نے کہا بس اب ہم نے نہیں بھیجنی رخصتی نہیں کرنی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ اشیاء عام طور سے امانت ہوتی ہیں، رخصتی ہونے پر فریقین کی ملکیت آتی ہے، پہلے نہیں، اس لیے واپسی کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ باقی رہا مہر کا مسئلہ تو اگر آپ رخصتی سے پہلے طلاق دیں گے تو آدھا مہر واپس ملے گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved