• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سال پورا ہونے سے پہلے مکان کو نصاب میں شامل کرنا

استفتاء

مجھے اپنی زکوۃ کے حساب کتا ب کے لیے  آپ کی تھوڑی راہنمائی کی ضرورت ہے برائے مہربانی میری مدد کریں ۔

صورت حال :

میں اپنی فیملی کیساتھ عرصہ تقریبا تیس سال سے کرایہ کے گھر میں رہتا ہوں ۔شادی شدہ ہوں اوردو چھوٹے بچے ہیں۔میرے پاس قسطوں والی ایک گاڑی تھی جو کہ میں نے جولائی 2017میں 450000روپے میں فروخت کردی ۔اور نومبر 2017میں کچھ پیسے اور ڈال کر اقساط کی شکل میں درج ذیل تفصیل کے مطابق ایک پلاٹ کی فائل خریدلی ۔

پلاٹ فائل فروخت کرنے والے کو منافع دیا 485000

پلاٹ فائل کی ڈائون پیمنٹ ادا کی 200000

پلاٹ کی قسط ادا کی150000

ٹرانفسراخراجات 81000

اس طرح مجھے پلاٹ کی کل قیمت 916000روپے ادا کرنا پڑی جبکہ  آج کی تاریخ میں پلاٹ کی 2مزید اقساط جمع کروادی ہیں جو کہ 300000روپے بنتی ہیں۔یعنی کہ میں نے اب تک 1216000روپے جمع کروادیے ہیں۔میرے پاس تقریبا ساڑھے 7تولہ سونا بھی موجود ہے جو کہ میں نے اپنی بیوی کو شادی پر دیا تھا جس کی مالیت تقریبا 350000روپے بنتی ہے ۔میں نے اپنے پاس سے اپنی تنخواہ کے بقایا جات کی مد میں 350000روپے لینے ہیں ۔جبکہ  آج کی تاریخ تک میرے پاس گھر بھی ہے تقریبا 80000روپے پڑے ہوئے ہیں۔

سوالات :

1۔            میں نے جو ذاتی گاڑی جو کہ جولائی 2017میں بیچی تھی کیا اس کے پیسے نصاب میں شامل کیے جائیں گے؟

2۔            پلاٹ کی کل قیمت کا تعین کیا جائے گا ؟کیا اس میں فروخت کنندہ کو ادا کی گئی منافع کی رقم جسے اون بھی کہتے ہیں جو کہ 485000روپے تھی شامل کی جائے گی ؟

3۔            کیا پلاٹ کی موجودہ قیمت نصاب میں شامل کی جائے گی؟ کیوں کہ پلاٹ اکتوبر ،نومبر2017میں خریدا گیا ہے او ر ابھی ایک سال مکمل نہ ہوا ہے اور باقی پیسے بھی اقساط کی شکل میں ادا کرنے ہیں اور پلاٹ کا قبضہ تقریبا نومبر 2021دیا جائے گا۔

4۔            میں نے پلاٹ فروخت کرنے کی نیت سے خریدا تھا کہ جب اقساط مکمل ہو جائیں اور پلاٹ کی ویلیو بڑھ جائے تو اسے بیچ کر منافع حاصل کرسکوں ۔لیکن ساتھ ہی میری نیت یہ بھی تھی کہ جو پیسے ملیں گے ان سے اپنا گھر خریدوں گا۔

5۔            جب میں نے پلاٹ خریدا تو میرے پاس صرف 300000روپے تھے جن کو میرے پاس ایک سال کا عرصہ گزر چکا تھا۔کیامجھے صرف ان تین لاکھ روپے اور ساڑھے سات تولہ سونا پر زکوۃ اداکرنا ہو گی؟ کیونکہ ان دونوں کی میرے پاس موجودگی پر ایک سال سے زائد عرصہ گذرچکا ہے ؟جبکہ باقی پیسے میں نے گاڑی بیچ کر اور کمپنی کے پاس پڑی اپنی تنخواہ میں سے حاصل کر کے ادا کیے جن کو میرے پاس ایک سال کا عرصہ نہ گذرا تھا ۔

6۔            کیا وہ رقم جو کہ میری تنخواہ کی مد میں کمپنی کے پاس ابھی بھی باقی پڑی ہے اس کو بھی نصاب میں شامل کیا جائے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  آپ پلاٹ کی موجودہ قیمت فروخت ،اور اس کے ساتھ سونے کی قیمت اور اپنے پاس یا اکائونٹ میں موجود کیش کو جمع کریں گے پھر اس میں سے پلاٹ کی فوری واجب الاداء ایک قسط نفی کریں گے ،جو حاصل ہو گا اسے چالیس 40پر تقسیم کریں گے جو جواب  آئے گا وہ  آپ کی زکوۃ ہو گی ۔

۱۔ نہیں ۔

۲۔ شامل ہو گی ۔

۳۔            کی جائے گی ۔

۴۔            پلاٹ پر اس نیت کے باوجود زکوۃ  آئے گی

۵۔            مذکورہ صورت میں سال کا عرصہ گذرنا ضروری نہیں ۔

۶۔ نہیں کیا جائے گا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved