- فتوی نمبر: 7-49
- تاریخ: 08 ستمبر 2014
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
آج سے دو سال پہلے میرے والد صاحب نے میری بہن کے کہنے پر اسے گھر لے کر دیا۔ میرے والد صاحب کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ میرے والد صاحب یہ چاہتے تھے کہ میری بہن وہ گھر نہ بیچے، اس لیے والد نے وہ گھر میرے نام کر دیا اور مجھے ہدایت کی کہ تم صرف نام کے مالک ہو مگر اصل مالک میری بہن (بیٹی) ہے وہ ساری زندگی اس میں رہے گی مگر اسے بیچے نہ۔ تھوڑے عرصے بعد انہوں نے مجھے کہا کہ اس گھر کی Power of attorney میرے نام کر دو اور تم فارغ ہو۔ میں نے تمام کاغذات رجسٹری، نقشے اور Power of attorney ابو کے حوالے کر دی۔ سات ماہ پہلے میرے ابو کا انتقال ہو گیا، اب شریعت کی رو سے اس گھر کا مالک کون ہے؟
نوٹ: گھر جب سے خریدا ہے، اس میں میری بہن رہائش پذیر ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
والد نے اپنی زندگی میں جو مکان آپ کی ہمشیرہ کو دیا تھا اس کی حیثیت گفٹ کی ہے، لہذا یہ ہمشیرہ کی ملکیت ہے۔
و لو قال هي لك عمری تسكنها أو هبة تسكنها …. فهو هبة. (بدائع: 5/ 167)
© Copyright 2024, All Rights Reserved