• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ساس سے زنا کرنے سے بیوی شوہر پر حرام ہونے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ ایک شخص نے اپنی ساس کے ساتھ جماع کیا ہے کئی دفعہ اور وہ شراب بھی پیتا ہے بیوی کو سب پتا تھا لیکن پھر بھی وہ خاموش رہی شوہر بچوں کو اخراجات وغیرہ نہیں دیتا اب بیوی یہ جاننا چاہتی ہےکہ ہمارے نکاح کا حکم کیا ہے؟  اگر نکاح ختم ہوگیا ہے تو میں دوبارہ نکاح کر سکوں گی یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی شوہر پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو گئی ہے، لہذا شوہر  کو چاہیے کہ وہ زبان سے بھی بیوی کو طلاق دیدے ۔تاکہ بیوی اور جگہ نکاح کرنا چاہیے تو کرسکے مذکورہ شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنے کی گنجائش نہیں۔

الدرالمختارج(4)ص(113تا 120)

(و)حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته …..الی قوله(وفروعهن) ….. وبحرمةالمصاهرة لا يرتفع النكاح حتى لا يحل لها التزوج بآخر إلا بعد المتاركة وانقضاء العدة،

شامی (4/120)

قوله: إلا بعد المتاركة) أي، وإن مضى عليها سنون كما في البزازية، وعبارة الحاوي إلا بعد تفريق القاضي أو بعد المتاركة. اهـ.

وقد علمت أن النكاح لا يرتفع بل يفسد وقد صرحوا في النكاح الفاسد بأن المتاركة لا تتحقق إلا بالقول، إن كانت مدخولا بها كتركتك أو خليت سبيلك، وأما غير المدخول بها فقيل تكون بالقول وبالترك على قصد عدم العود إليها.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved