• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سب ختم ہوجائیگا کاحکم

استفتاء

میرا نام عبداللہ ہے۔ میں چوبیس سال کا ہو ں ۔شادی کو تین سال ہو گئے ہیں ایک بیٹا ہے ۔میری بیوی بازار جانا چاہتی تھی اور میں نے امتحان کے لئے پڑھنا تھا تو میں نے اسے کہا کہ نہ جاؤ پھر جب اس نے انکار کیا تو میں نے کہا ایک گھنٹے سے لیٹ ہوئی تو سب ختم ہوجائے گا ۔میں جب یہ کہنے لگا تھا تو میرے ذہن میں یہ بات واضح تھی کہ میں کوئی ایسا لفظ نہ بولوں جس سے طلاق سمجھی جائے۔ جیسے میں تمہیں چھوڑ دوں گا یا تمہیں فارغ کر دوں گا ۔اس لئے دھمکانے کے لئے میں نے یہ بول دیا کہ سب کچھ ختم ہو جائے گا اب کنڈیشن ٹوٹ گئی ہے۔اب یہ  کیا شمار ہوگا؟ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میری نیت کیا سمجھی جائے ۔

وضاحت مطلوب ہے

کنڈیشن ٹوٹنے سے کیا مراد ہے؟

جواب وضاحت

تین گھنٹے بعد  گھر آئیں اور میں نے بولا کہ ایک گھنٹے کے اندر اندر آنا ورنہ  سب کچھ ختم ہو جائے گا ۔ ڈرانے کے لیے کہا جلدی آنا ورنہ رشتہ ختم ہو جائے گا ۔

کیونکہ میرا پیپر تھا ۔ اور میں نے پڑھنا تھا ۔اب وسوسے آتے ہیں کہ جب میں نے بولا سب کچھ یعنی سب تعلق ختم ہو جائیں گے  تب میری نیت کیا تھی ۔  جبکہ میں یہ چاہ رہا تھا کہ میری بیوی کو یہ محسوس ہو کہ میں غصے میں ہوں اور وقت کو اہمیت دے رہا ہوں۔یعنی اپنی بات میں وزن ڈالنے کے لئے یہ ڈائیلاگ بولا ۔۔۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

تو جیہ: ،، سب ختم ہو جائے گا ،، طلاق کے کنایات میں سے تیسری قسم  میں ہیں لعدم احتمال الرد والسب  مگر مذکورہ صورت میں مستقبل کا  صیغہ استعمال ہوا ہے خاوند کی نیت تہدید زوجہ کی ہے ۔اور فعل مہدد بھی زوجہ کا ہے اور یہ جملہ  تہدید کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس لئے خاوند کی نیت معتبر ہے اور کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔

امداد الاحکام 2 صفحہ 510 میں ہے

سوال (خلاصہ) خاوند نے کہا اگر تو زبان درازی کرے گی تو تعلق نہ رہے گا ۔

جواب

قال فى الهنديه اذا قال لامراته فى حالت الغضب ان فعلت كذا الى خمس سنين تصيری مطلقة منی واراد بذالك تخويفها ففعلت ذالك الفعل قبل انقضاء المدة  التي ذكرها فانه يسئل الزوج ان كان حلف بطلاقها فان كان اخبر انه كان حلف يعمل بخبره ويحكم بوقوع الطلاق عليها وان كان اخبر انه لم يحلف به قبل قوله كذا فى المحيط ….2/106

جب صورت مسؤلہ میں شوہر کی نیت عورت کو دھمکانے کی تھی خصوصا جب کہ اس نے الفاظ كنایہ  استعمال کیے ہیں صاف طلاق کا لفظ نہیں بولا اور کنایہ سے وقوع طلاق بعد نیت کے ہوتا ہے جو کہ یہاں مفقود ہے تو شوہر کے اس قول سےکہ اگر  زبان درازی کرے گی تو تجھ سے تعلق نہ رکھوں گا یا تعلق نہ رہے گا ۔عورت پر کوئی طلاق نہیں ہوئی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved