• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سید کو زکوۃ دینے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمار اایک دوست امریکہ میں رہتا ہے اور وہ اپنے ایک دوست کو جو کہ پاکستان میں رہتا ہے پچھلے بارہ سال سے زکوۃ کی رقم دے رہا ہے ۔اب بارہ سال کے بعد اس کو یہ بات ظاہر ہوئی کہ وہ بندہ جس کو وہ زکوۃ دے رہا ہے وہ توسید ہے ۔اب جو زکوۃ اس نے بارہ سال میں دی ہے اس کا کیا حکم ہے ؟وہ زکوۃ کافی زیادہ بنتی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:کیا وہ سید نصاب کے لحاظ سے مستحق زکوۃ تھا ؟

جواب وضاحت :جی ہاں!وہ نصاب کے لحاظ سے مستحق زکوۃ تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سائل کی گذشتہ زکوۃ ادا ہو گئی ۔

الدر المختار (2/ 352)

( دفع بتحر ) لمن يظنه مصرفا ( فبان أنه عبده أو مکاتبه أو حربي ولو مستأمنا أعادها )لما مر ( وإن بان غناه أو کونه ذميا أو أنه أبوه أو ابنه أو امرأته أو هاشمي لا ) يعيد لأنه أتي بما في وسعه حتي لو دفع بلا تحر لم يجز إن أخطأ

مسائل بہشتی زیور (363/1)میںہے:

ایک شخص کو مستحق سمجھ کرزکوۃ دے دی پھر معلوم ہوا کہ وہ تو مال دار ہے یا سید ہے یا اندھیری رات میں کسی کو دے دی پھر معلوم ہوا کہ وہ تو میرا ایسا رشتہ دار ہے جس کو زکوۃ دینا درست نہیں تو ان سب صورتوں میں زکوۃ ادا ہو گئی دوبارہ ادا کرنا واجب نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved