• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سفرکےدوران گاڑی میں نماز پڑھنا

استفتاء

کیا دوران سفر گاڑی  میں نماز پڑھنا جائز ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے(1)کون سی گاڑی مراد ہے؟(2)نماز کا کیا طریقہ ہو گا ؟

جواب وضاحت(1)لوکل بس اور ٹرین دونوں مراد ہیں (2)بعض اوقات گھر سے نکلتے ہوئے وضو کر لیتے ہیں گاڑی میں بیٹھتے ہیں جب گاڑی چل پڑتی ہے تو اذان  شروع ہو جاتی ہے اذان کے ساتھ ہی نماز ادا کرلیتے ہیں کہ منزل پر پہنچ کر قضا ہو جائے گی قبلہ کی طرف رخ نہیں کرتے خصوصاً مغرب کی نماز میں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فرض نماز کے لئیےقیام اور قبلہ رخ کا  اہتمام  ہو تو گاڑی میں بھی فرض نماز پڑھ سکتے ہیں۔

جواہر الفقہ (61/3) میں ہے:

ریل میں بلا عذر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں کیونکہ قیام فرض ہے بلا عذر شرعی کے  بیٹھ کر پڑھنے سے نماز فرض ادا نہ ہو گی  بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ریل میں استقبال قبلہ شرط نہیں جس طرف کو چاہتے ہیں نماز پڑھ لیتے ہیں یہ بالکل غلط ہے عام حالات کی طرح ریل میں بھی استقبال قبلہ ضروری ہے اس کے بغیر نماز نہ ہوگی۔

فتاوی محمودیہ (562/7) میں ہے:

قیام  اور استقبال قبلہ پر قدرت کے باوجود ان دونوں میں سے کسی کو ترک کرنے سے نماز نہ ہوگی سفر میں  ہو یا حضر میں ریل میں ہو یا جہاز میں سب کا یہی حکم ہے ۔

فتاوی عثمانی (369/1) میں ہے:

فرض نماز شدید معذوری کے بغیر بیٹھ کر پڑھنا جائز نہیں لہذا ریل گاڑی میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی بنا پر اب اس نماز کا لوٹانا لازمی ہے۔

در مختار و شامی (1/142میں ہے :

و (من فرائضها)……منها (القيام)فى فرض (لقادر عليه) قوله (لقادر عليه) فلو عجز عنه حقيقة وهو ظاهر او حكما كما لو حصل له به الم شديد او خاف زيادة المرض

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved